مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 1916
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ وَابْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِمَّنْ الْوَفْدُ أَوْ قَالَ الْقَوْمُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوْ قَالَ الْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْنَاكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ وَلَسْنَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَأَخْبِرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَسَأَلُوهُ عَنْ أَشْرِبَةٍ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا الْخُمُسَ مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ وَالْمُقَيَّرِ قَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے ان سے ان کا تعارف پوچھا، انہوں نے بتایا کہ ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ آپ کو ہماری طرف سے خوش آمدید، یہاں آکر آپ رسول ہوں گے اور نہ ہی شرمندہ، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ دور دراز سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں، ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ حائل ہے اور ہم آپ کی خدمت میں صرف اشہر حرم میں ہی حاضر ہوسکتے ہیں اس لئے آپ ہمیں کوئی ایسی بات بتا دیجئے جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہوجائیں اور اپنے پیچھے والوں کو بھی بتادیں؟ نیز انہوں نے نبی ﷺ سے شراب کے حوالے سے بھی سوال کیا۔ نبی ﷺ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا: نبی ﷺ نے انہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا اور فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے پغمبر ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو بھجوانا اور نبی ﷺ نے انہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت نامی برتنوں سے منع فرمایا (جو شراب پینے کے لئے استعمال ہوتے تھے اور جن کی وضاحت پیچھے کئی مرتبہ گذر چکی ہے) اور فرمایا کہ ان باتوں کو یاد رکھو اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتاؤ۔
Top