مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2009
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَى رَجُلٌ رُؤْيَا فَجَاءَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ ظُلَّةً تَنْطِفُ عَسَلًا وَسَمْنًا وَكَأَنَّ النَّاسَ يَأْخُذُونَ مِنْهَا فَبَيْنَ مُسْتَكْثِرٍ وَبَيْنَ مُسْتَقِلٍّ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَكَأَنَّ سَبَبًا مُتَّصِلًا إِلَى السَّمَاءِ وقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً وَكَأَنَّ سَبَبًا دُلِّيَ مِنْ السَّمَاءِ فَجِئْتَ فَأَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ فَعَلَّاكَ اللَّهُ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَأَخَذَ بِهِ فَعَلَا فَعَلَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكُمَا فَأَخَذَ بِهِ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكُمْ فَأَخَذَ بِهِ فَقُطِعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا فَأَعْلَاهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْبُرُهَا لَهُ فَأَذِنَ لَهُ فَقَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا الْعَسَلُ وَالسَّمْنُ فَحَلَاوَةُ الْقُرْآنِ فَبَيْنَ مُسْتَكْثِرٍ وَبَيْنَ مُسْتَقِلٍّ وَبَيْنَ ذَلِكَ وَأَمَّا السَّبَبُ فَمَا أَنْتَ عَلَيْهِ تَعْلُو فَيُعْلِيكَ اللَّهُ ثُمَّ يَكُونُ مِنْ بَعْدِكَ رَجُلٌ عَلَى مِنْهَاجِكَ فَيَعْلُو وَيُعْلِيهِ اللَّهُ ثُمَّ يَكُونُ مِنْ بَعْدِكُمَا رَجُلٌ يَأْخُذُ بِأَخْذِكُمَا فَيَعْلُو فَيُعْلِيهِ اللَّهُ ثُمَّ يَكُونُ مِنْ بَعْدِكُمْ رَجُلٌ يُقْطَعُ بِهِ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو فَيُعْلِيهِ اللَّهُ قَالَ أَصَبْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ قَالَ أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُخْبِرَنِّي فَقَالَ لَا تُقْسِمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے خواب دیکھا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے خواب میں ایک سائبان دیکھا جس سے شہد اور گھی ٹپک رہے ہیں اور لوگ آکر ان چیزوں کو اٹھا رہے ہیں کوئی کم، کوئی زیادہ اور کوئی درمیانہ، پھر مجھے محسوس ہوا کہ ایک رسی ہے جو آسمان تک چلی گئی ہے، آپ تشریف لائے اور اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گئے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو بلندیوں پر پہنچا دیا، پھر ایک دوسرا آدمی آیا، اس نے بھی وہ رسی پکری اور اوپر چرھ گیا یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے اسے بھی بلندی پر پہنچا دیا، پھر آپ دونوں کے بعد ایک اور آدمی آیا، اس نے بھی وہ رسی تھام کر اوپر چڑھنا شروع کیا اور اللہ نے اسے بھی اوپر تک پہنچا دیا، اس کے بعد جو آدمی آیا اور اس نے رسی پکڑ کر اوپر چڑھنا شروع کیا تو وہ رسی کٹ گئی، تھوڑی دیر بعد وہ رسی جڑ گئی اور اس آدمی نے بھی اس کے ذریعے اوپر چڑھنا شروع کیا یہاں تک کہ اللہ نے اسے بھی او پر پہنچا دیا۔ یہ خواب سن کر حضرت صدیق اکبر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ اگر آپ اجازت دیں تو اس خواب کی تعبیر میں بیان کروں؟ اور اجازت ملنے پر کہنے لگے کہ سائبان سے مراد تو اسلام ہے، شہد اور گھی سے مراد قرآن کی حلاوت ہے جو کسی کو کم، کسی کو زیادہ اور کسی کو درمیانی حاصل ہوتی ہے، باقی رہی رسی تو اس سے مراد وہ راستہ ہے جس پر آپ ہیں، جس کی بنا پر اللہ آپ کو بھی اونچائی تک پہنچاتا ہے، آپ کے بعد ایک شخص آتا ہے وہ بھی آپ کے طریقے اور راستے پر چلتا ہے یہاں تک کہ اللہ اسے بھی او پر پہنچا دیتا ہے، تیسرے آدمی کا بھی یہی حال ہوتا ہے اور چوتھا آدمی آتا ہے تو اس کا راستہ منقطع ہوجاتا ہے، بعد میں جوڑ دیا جاتا ہے اور اللہ اسے بھی او پر پہنچا دیتا ہے، یا رسول اللہ! ﷺ کیا میں نے صحیح تعبیر بیان کی؟ فرمایا کچھ صحیح بیان کی اور کچھ میں غلطی ہوئی، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ مجھے ضرور مطلع فرمائیے (کہ میں نے کیا غلطی کی؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا قسم نہ دو گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top