مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2054
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهُوَ يُفْتِي النَّاسَ لَا يُسْنِدُ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ فُتْيَاهُ حَتَّى جَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَقَالَ إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ وَإِنِّي أُصَوِّرُ هَذِهِ التَّصَاوِيرَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ادْنُهْ إِمَّا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَدَنَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا يُكَلَّفُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَنْفُخَ فِيهِ الرُّوحَ وَلَيْسَ بِنَافِخٍ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
نضر بن انس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہ لوگوں کو فتویٰ دے رہے تھے لیکن اپنے کسی فتویٰ کی نسبت نبی ﷺ کی طرف نہیں کر رہے تھے، اسی دوران ایک عراقی آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں عراق کا رہنے والا ہوں اور میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں، حضرت ابن عباس ؓ نے اسے دو یا تین مرتبہ اپنے قریب ہونے کا حکم دیا، جب وہ قریب ہوگیا تو فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص دنیا میں تصویر سازی کرتا ہے اسے قیامت کے دن اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا ظاہر ہے کہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔
Top