مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2102
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمْ الْكَافِرُونَ وَ أُولَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ وَ أُولَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ فِي الطَّائِفَتَيْنِ مِنْ الْيَهُودِ وَكَانَتْ إِحْدَاهُمَا قَدْ قَهَرَتْ الْأُخْرَى فِي الْجَاهِلِيَّةِ حَتَّى ارْتَضَوْا أَوْ اصْطَلَحُوا عَلَى أَنَّ كُلَّ قَتِيلٍ قَتَلَهُ الْعَزِيزَةُ مِنْ الذَّلِيلَةِ فَدِيَتُهُ خَمْسُونَ وَسْقًا وَكُلَّ قَتِيلٍ قَتَلَهُ الذَّلِيلَةُ مِنْ الْعَزِيزَةِ فَدِيَتُهُ مِائَةُ وَسْقٍ فَكَانُوا عَلَى ذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَذَلَّتْ الطَّائِفَتَانِ كِلْتَاهُمَا لِمَقْدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَوْمَئِذٍ لَمْ يَظْهَرْ وَلَمْ يُوطِئْهُمَا عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصُّلْحِ فَقَتَلَتْ الذَّلِيلَةُ مِنْ الْعَزِيزَةِ قَتِيلًا فَأَرْسَلَتْ الْعَزِيزَةُ إِلَى الذَّلِيلَةِ أَنْ ابْعَثُوا إِلَيْنَا بِمِائَةِ وَسْقٍ فَقَالَتْ الذَّلِيلَةُ وَهَلْ كَانَ هَذَا فِي حَيَّيْنِ قَطُّ دِينُهُمَا وَاحِدٌ وَنَسَبُهُمَا وَاحِدٌ وَبَلَدُهُمَا وَاحِدٌ دِيَةُ بَعْضِهِمْ نِصْفُ دِيَةِ بَعْضٍ إِنَّا إِنَّمَا أَعْطَيْنَاكُمْ هَذَا ضَيْمًا مِنْكُمْ لَنَا وَفَرَقًا مِنْكُمْ فَأَمَّا إِذْ قَدِمَ مُحَمَّدٌ فَلَا نُعْطِيكُمْ ذَلِكَ فَكَادَتْ الْحَرْبُ تَهِيجُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ ارْتَضَوْا عَلَى أَنْ يَجْعَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ ذَكَرَتْ الْعَزِيزَةُ فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا مُحَمَّدٌ بِمُعْطِيكُمْ مِنْهُمْ ضِعْفَ مَا يُعْطِيهِمْ مِنْكُمْ وَلَقَدْ صَدَقُوا مَا أَعْطَوْنَا هَذَا إِلَّا ضَيْمًا مِنَّا وَقَهْرًا لَهُمْ فَدُسُّوا إِلَى مُحَمَّدٍ مَنْ يَخْبُرُ لَكُمْ رَأْيَهُ إِنْ أَعْطَاكُمْ مَا تُرِيدُونَ حَكَّمْتُمُوهُ وَإِنْ لَمْ يُعْطِكُمْ حَذِرْتُمْ فَلَمْ تُحَكِّمُوهُ فَدَسُّوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ الْمُنَافِقِينَ لِيَخْبُرُوا لَهُمْ رَأْيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ بِأَمْرِهِمْ كُلِّهِ وَمَا أَرَادُوا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ مِنْ الَّذِينَ قَالُوا آمَنَّا إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ ثُمَّ قَالَ فِيهِمَا وَاللَّهِ نَزَلَتْ وَإِيَّاهُمَا عَنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات جو نازل فرمائی ہیں کہ جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ کافر ہیں، وہ ظالم ہیں، وہ فاسق ہیں یہ یہودیوں کے دو گروہوں کے بارے نازل ہوئی تھیں زمانہ جاہلیت میں ان میں سے ایک گروہ دوسرے پر غالب آگیا تھا اور ان لوگوں میں اس فیصلے پر رضا مندی کے ساتھ صلح ہوگئی تھی کہ غالب آنے والے قبیلے نے مغلوب قبیلے کے جس آدمی کو بھی قتل کیا ہوگا، اس کی دیت پچاس وسق ہوگی اور مغلوب قبیلے نے غالب قبیلے کے جس آدمی کو قتل کیا ہوگا، اس کی دیت سو وسق ہوگی، یہ لوگ اس معاہدے پر برقرار رہے یہاں تک کہ نبی ﷺ مدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ نبی ﷺ کی تشریف آوری کے بعد یہ دونوں گروہ ہی مغلوب ہو کر رہ گئے، لیکن نبی ﷺ نے ان پر کوئی لشکر کشی فرمائی اور نہ ان کی زمینوں کو روندہ، بلکہ نبی ﷺ نے ان سے معاہدہ صلح کرلیا، اس دوران مغلوب قبیلے نے غالب قبیلے کے ایک آدمی کو قتل کردیا، اس غالب قبیلے نے مغلوب قبیلے والوں کو کہلا بھیجا کہ ہمیں دیت کے سو وسق بھیجو، مغلوب قبیلے والوں نے کہا کہ کیا یہ بات بھی ان قبیلوں میں ہوسکتی ہے جن کا دین بھی ایک ہو، نسب بھی ایک ہو اور شہر بھی ایک ہو اور کسی کی دیت پوری اور کسی کی نصف ہو؟ پہلے ہم لوگ تمہیں یہ مقدار تمہارے ڈر اور خوف کی وجہ سے دیتے رہے لیکن اب جبکہ محمد ﷺ آگئے ہیں، ہم تمہیں یہ دیت کسی صورت نہیں دے سکتے، قریب تھا کہ ان دونوں گروہوں میں جنگ چھڑ جائے کہ یہ دونوں گروہ نبی ﷺ کو حکم بنانے پر راضی ہوگئے۔ پھر غالب قبیلے کو یاد آیا اور وہ کہنے لگا کہ بخدا! محمد ﷺ تمہیں ان کی نسبت دگنی دیت نہیں دلوائیں گے اور یہ لوگ کہہ بھی ٹھیک رہے ہیں کہ یہ ہمارے ڈر، خوف اور تسلط کی وجہ سے ہمیں دگنی دیت دیتے رہے ہیں اس لئے کسی ایسے آدمی کو خفیہ طور پر محمد ﷺ کے پاس بھیجو جو ان کی رائے سے تمہیں باخبر کرسکے، اگر وہ تمہیں وہی دیت دلواتے ہیں جو تم چاہتے ہو تو انہیں اپنا حکم بنالو اور اگر وہ نہیں دلواتے تو تم ان سے اپنا دامن بچاؤ اور انہیں اپنا ثالث مقرر نہ کرو۔ چناچہ انہوں نے منافقین میں سے کچھ لوگوں کو نبی ﷺ کی خدمت میں خفیہ طور پر بھیجا تاکہ نبی ﷺ کی رائے معلوم کر کے اس کی مخبری کرسکیں، جب وہ لوگ نبی ﷺ کے پاس پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو ان کی ساری تفصیلات اور ان کے عزائم سے باخبر کردیا اور یہ آیات نازل فرمائیں، اے پیغمبر! آپ کو وہ لوگ غم میں مبتلا نہ کردیں جو کفر میں آگے بڑھتے ہیں ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔۔۔۔۔۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہ فاسق ہیں۔ پھر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا بخدا! یہ آیت ان دونوں گروہوں کے بارے نازل ہوئی ہے اور اللہ نے اس آیت میں یہی دو گروہ مراد لئے ہیں۔
Top