مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2116
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ بَابٍ أَبُو سَهْلٍ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ إِحْدَى وَثَمَانِينَ وَمِائَةٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ وَجَعَلَ يَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ أَتَى السِّقَايَةَ بَعْدَمَا فَرَغَ وَبَنُو عَمِّهِ يَنْزِعُونَ مِنْهَا فَقَالَ نَاوِلُونِي فَرُفِعَ لَهُ الدَّلْوُ فَشَرِبَ ثُمَّ قَالَ لَوْلَا أَنَّ النَّاسَ يَتَّخِذُونَهُ نُسُكًا وَيَغْلِبُونَكُمْ عَلَيْهِ لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ ثُمَّ خَرَجَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف فرمایا اور حجر اسود کا استلام کیا اس چھڑی سے کیا جو آپ ﷺ کے پاس تھی، پھر آپ ﷺ اس کنوئیں پر تشریف لائے، اس وقت نبی ﷺ کے بنو عم اس میں سے پانی نکال رہے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے پانی پلاؤ، چناچہ نبی ﷺ کی خدمت میں پانی کا ڈول پیش کیا گیا جسے نبی ﷺ نے نوش کر کے فرمایا اگر لوگ اسے بھی حج کا رکن نہ سمجھ لیتے اور تم پر غالب نہ آجاتے تو میں بھی تمہارے ساتھ ڈول بھر بھر کر پانی نکالتا، پھر نبی ﷺ نے جا کر صفا ومروہ کے درمیان سعی کی۔
Top