مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2210
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ قَابُوسَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْجَنَّةَ فَسَمِعَ مِنْ جَانِبِهَا وَجْسًا قَالَ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذَا قَالَ هَذَا بِلَالٌ الْمُؤَذِّنُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ إِلَى النَّاسِ قَدْ أَفْلَحَ بِلَالٌ رَأَيْتُ لَهُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَلَقِيَهُ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ بِهِ وَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الْأُمِّيِّ قَالَ فَقَالَ وَهُوَ رَجُلٌ آدَمُ طَوِيلٌ سَبْطٌ شَعَرُهُ مَعَ أُذُنَيْهِ أَوْ فَوْقَهُمَا فَقَالَ مَنْ هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ فَمَضَى فَلَقِيَهُ عِيسَى فَرَحَّبَ بِهِ وَقَالَ مَنْ هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا عِيسَى قَالَ فَمَضَى فَلَقِيَهُ شَيْخٌ جَلِيلٌ مَهِيبٌ فَرَحَّبَ بِهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَكُلُّهُمْ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ قَالَ مَنْ هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا أَبُوكَ إِبْرَاهِيمُ قَالَ فَنَظَرَ فِي النَّارِ فَإِذَا قَوْمٌ يَأْكُلُونَ الْجِيَفَ فَقَالَ مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ لُحُومَ النَّاسِ وَرَأَى رَجُلًا أَحْمَرَ أَزْرَقَ جَعْدًا شَعِثًا إِذَا رَأَيْتَهُ قَالَ مَنْ هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا عَاقِرُ النَّاقَةِ قَالَ فَلَمَّا دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ الْأَقْصَى قَامَ يُصَلِّي فَالْتَفَتَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَإِذَا النَّبِيُّونَ أَجْمَعُونَ يُصَلُّونَ مَعَهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ جِيءَ بِقَدَحَيْنِ أَحَدُهُمَا عَنْ الْيَمِينِ وَالْآخَرُ عَنْ الشِّمَالِ فِي أَحَدِهِمَا لَبَنٌ وَفِي الْآخَرِ عَسَلٌ فَأَخَذَ اللَّبَنَ فَشَرِبَ مِنْهُ فَقَالَ الَّذِي كَانَ مَعَهُ الْقَدَحُ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جس رات نبی ﷺ کو معراج کی عظیم سعادت عطاء ہوئی، آپ ﷺ جنت میں داخل ہوئے اور اس کی ایک جانب ہلکی سی آہٹ سنی، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل! یہ کیا ہے؟ عرض کیا یہ آپ کا مؤذن بلال ہے، نبی ﷺ نے واپسی کے بعد لوگوں سے فرمایا تھا کہ بلال کامیاب ہوگئے، میں نے ان کے لئے فلاں فلاں چیز دیکھی ہے۔ بہرحال! شب معرفاج نبی ﷺ کی ملاقات حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، انہوں نے نبی ﷺ کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا مرحبابالنبی الامی، وہ گندمی رنگ کے طویل القامت آدمی تھے جن کے بال سیدھے تھے اور کانوں تک یا اس سے اوپر تھے، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل! یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں، کچھ اور آگے چلے تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی نبی ﷺ کو خوش آمدید کہا، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل! یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ کچھ اور آگے چلے تو ایک بارعب اور جلیل القدر بزرگ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی نبی ﷺ کو خوش آمدید کہا اور سلام کیا جیسا کہ سب ہی نے سلام کیا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل! یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ آپ کے والد (جدا مجد) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں۔ اس سفر معارج میں نبی ﷺ نے جہنم کو بھی دیکھا، وہاں ایک گروہ نظر آیا جو مردار لاشیں کھا رہا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا چبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (غیبت کرتے) ہیں، وہاں نبی ﷺ نے ایک سرخ رنگت کا آدمی بھی دیکھا جس کے گھنگھریالے بال تھے اور اگر تم اسے دیکھو تو وہ پراگندہ معلوم ہو، نبی ﷺ نے پوچھا جبرئیل یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت صالح کی اونٹنی کے پاؤں کاٹنے والا بدنصیب ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جب نبی ﷺ مسجد اقصی میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوگئے، لیکن جب نبی ﷺ متوجہ ہوئے تو وہاں سارے نبی آپ ﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کر رہے تھے، جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ کے پاس دو پیالے لائے گئے، ایک دائیں طرف سے اور ایک بائیں طرف سے، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شہد، نبی ﷺ نے دودھ والا برتن لے کر دودھ پی لیا، وہ پیالہ لانے والا فرشتہ کہنے لگا کہ آپ نے فطرت سلیمہ کو اختیار کیا۔
Top