سنن النسائی - - حدیث نمبر 2254
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ صَالِحٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ أَلَا تَرَى أَنْتَ وَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيُتَوَفَّى فِي وَجَعِهِ هَذَا إِنِّي أَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ فَاذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ فَإِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا كَلَّمْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ أَبَدًا فَوَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهُ أَبَدًا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی ؓ نبی ﷺ کے مرض الوفات کے زمانے میں نبی ﷺ کے یہاں سے باہر نکلے تو لوگوں نے پوچھا ابوالحسن! نبی ﷺ کیسے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ اب تو صبح سے نبی ﷺ الحمدللہ ٹھیک ہیں، حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت علی ؓ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم دیکھ نہیں رہے؟ بخدا! اس بیماری سے نبی ﷺ (جانبر نہ ہوسکیں گے اور) وصال فرما جائیں گے، میں بنو عبدالمطلب کے چہروں پر موت کے وقت طاری ہونے والی کیفیت کو پہچانتا ہوں، اس لئے آؤ، نبی ﷺ کے پاس چلتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ ان کے بعد خلافت کسے ملے گی؟ اگر ہم ہی میں ہوئی تو ہمیں اس کا علم ہوجائے گا اور اگر ہمارے علاوہ کسی اور میں ہوئی تو ہم نبی ﷺ سے بات کرلیں گے تاکہ وہ ہمارے متعلق آنے والے خلیفہ کو وصیت فرما دیں، حضرت علی ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم! اگر ہم نے نبی ﷺ سے اس کی درخواست کی اور نبی ﷺ نے ہماری درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا تو لوگ کبھی بھی ہمیں خلافت نہیں دیں گے، اس لئے میں تو کبھی بھی ان سے درخواست نہیں کروں گا۔
Top