سنن الترمذی - - حدیث نمبر 2257
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ عَلْقَمَةَ أَخُو بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ بَيْتَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغَدِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ قَدْ أَوْصَتْ لَهُ بِهِ فَكَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ بُسِطَ لَهُ فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِ فَجَلَسَ فِيهِ لِلنَّاسِ قَالَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ مِنْ الطَّعَامِ قَالَ فَرَفَعَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَدَهُ إِلَى عَيْنَيْهِ وَقَدْ كُفَّ بَصَرُهُ فَقَالَ بَصُرَ عَيْنَايَ هَاتَانِ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فِي بَعْضِ حُجَرِهِ ثُمَّ دَعَا بِلَالٌ إِلَى الصَّلَاةِ فَنَهَضَ خَارِجًا فَلَمَّا وَقَفَ عَلَى بَابِ الْحُجْرَةِ لَقِيَتْهُ هَدِيَّةٌ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِ بَعْضُ أَصْحَابِهِ قَالَ فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَوُضِعَتْ لَهُمْ فِي الْحُجْرَةِ قَالَ فَأَكَلَ وَأَكَلُوا مَعَهُ قَالَ ثُمَّ نَهَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ إِلَى الصَّلَاةِ وَمَا مَسَّ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ مَاءً قَالَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّمَا عَقَلَ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرَهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
محمد بن عمرو (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں جمعہ کے اگلے دن حاضر ہوا، اس وقت وہ ام المومنین حضرت میمونہ ؓ کے گھر میں تھے کیونکہ حضرت میمونہ ؓ نے انہیں اس کی وصیت فرمائی تھی، حضرت ابن عباس ؓ جب جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کے لئے وہاں گدا بچھا دیا جاتا تھا اور وہ لوگوں کے سوالات کا جواب دینے کے لئے وہاں آکر بیٹھ جاتے۔ چناچہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے آگ پر پکے ہوئے کھانے کے بعد وضو کا حکم دریافت کیا، میں سن رہا تھا، حضرت ابن عباس ؓ نے اپنا ہاتھ اپنی آنکھوں کی طرف اٹھایا، اس وقت وہ نابینا ہوچکے تھے اور فرمایا کہ میں نے اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے کسی حجرے میں نماز ظہر کے لئے وضو کیا، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال ؓ نماز کے لئے بلانے آگئے، نبی ﷺ باہر آنے کے لئے اٹھے، ابھی اپنے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہی تھے کہ کسی صحابی ؓ کی طرف سے بھیجا ہوا گوشت اور روٹی کا ہدیہ آپہنچا، نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر حجرہ میں واپس چلے گئے اور ان کے سامنے وہ کھانا پیش کردیا، نبی ﷺ نے خود بھی تناول فرمایا اور صحابہ کرام ؓ نے بھی کھایا، پھر نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے یا آپ کے کسی صحابی ؓ نے پانی کو چھوا تک نہیں اور نبی ﷺ نے اسی طرح نماز پڑھا دی۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ کو نبی ﷺ کے آخری معاملات یاد تھے اور وہ اس وقت سمجھدار ہوگئے تھے۔
Top