مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2287
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعْضِ بَنَاتِهِ وَهِيَ فِي السَّوْقِ فَأَخَذَهَا وَوَضَعَهَا فِي حِجْرِهِ حَتَّى قُبِضَتْ فَدَمَعَتْ عَيْنَاهُ فَبَكَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَقِيلَ لَهَا أَتَبْكِينَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَلَا أَبْكِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي قَالَ إِنِّي لَمْ أَبْكِ وَهَذِهِ رَحْمَةٌ إِنَّ الْمُؤْمِنَ تَخْرُجُ نَفْسُهُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ وَهُوَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنی کسی بیٹی (کی بیٹی یعنی نواسی) کے پاس تشریف لائے اس وقت وہ نزع کے عالم میں تھی، نبی ﷺ نے اسے پکڑ کر اپنی گود میں رکھ لیا، اسی حال میں اس کی روح قبض ہوگئی اور نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، ام ایمن ؓ بھی رونے لگیں، کسی نے ان سے کہا کیا تم نبی ﷺ کی موجودگی میں رو رہی ہو؟ انہوں نے کہا کہ جب نبی ﷺ بھی رو رہے ہیں تو میں کیوں نہ روؤں؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں رو نہیں رہا، یہ تو رحمت مومن کی روح جب اس کے دونوں پہلوؤں سے نکلتی ہے تو وہ اللہ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔
Top