صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2428
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نِمْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَأَتَى الْحَاجَةَ ثُمَّ جَاءَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ ثُمَّ قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَتَمَطَّيْتُ كَرَاهَةَ أَنْ يَرَانِي كُنْتُ أَبْقِيهِ يَعْنِي أَرْقُبُهُ ثُمَّ قُمْتُ فَفَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِمَا يَلِي أُذُنِي حَتَّى أَدَارَنِي فَكُنْتُ عَنْ يَمِينِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَتَتَامَّتْ صَلَاتُهُ إِلَى ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِيهَا رَكْعَتَا الْفَجْرِ ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ ثُمَّ جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ میں اپنی خالہ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث ؓ کے یہاں ایک مرتبہ رت کو سویا، نبی ﷺ رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر آکر چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا اور دوبارہ سوگئے، پھر کچھ رات گذرنے کے بعد دوبارہ بیدار ہوئے اور مشکیزے کے پاس آکر اس کی رسی کھولی اور وضو کیا جس میں خوب مبالغہ کیا، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے میں نبی ﷺ کا انتظار کرتا رہا تاکہ آپ ﷺ مجھے دیکھ نہ سکیں، پھر کھڑے ہو کر میں نے بھی وہی کیا جو نبی ﷺ نے کیا تھا اور آکر نبی ﷺ کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ نبی ﷺ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھمایا تو میں آپ ﷺ کی دائیں طرف پہنچ گیا، نبی ﷺ اس دوران نماز پڑھتے رہے، نبی ﷺ کی نماز کل تیرہ رکعت پر مشتمل تھی، جس میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل تھیں، اس کے بعد نبی ﷺ لیٹ کر سوگئے، یہاں تک کہ آپ ﷺ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد حضرت بلال ؓ نے آکر نماز کی اطلاع دی، تو آپ ﷺ نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوگئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔
Top