مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2468
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ طَاوُسًا قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى قَالَ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى آلِ مُحَمَّدٍ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَجِلْتَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ بُطُونِ قُرَيْشٍ إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ فَقَالَ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ الْقَرَابَةِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کا مطلب پوچھا " قل لا اسألکم علیہ اجرا الا المودۃ فی القربی) تو ان کے جواب دینے سے پہلے حضرت سعید بن جبیر (رح) بول پڑے کہ اس سے مراد نبی ﷺ کے قریبی رشتہ دار ہیں، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ تم نے جلدی کی، قریش کے ہر خاندان میں نبی ﷺ کی قرابت داری تھی، جس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ میں اپنی اس دعوت پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا مگر تم اتنا تو کرو کہ میرے اور تمہارے درمیان جو قرابت داری ہے اسے جوڑے رکھو اور اسی کا خیال کرلو۔
Top