مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2613
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ ضِمَادٌ الْأَزْدِيُّ مَكَّةَ فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغِلْمَانٌ يَتْبَعُونَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أُعَالِجُ مِنْ الْجُنُونِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ فَقَالَ رُدَّ عَلَيَّ هَذِهِ الْكَلِمَاتِ قَالَ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ الشِّعْرَ وَالْعِيَافَةَ وَالْكَهَانَةَ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ هَذِهِ الْكَلِمَاتِ لَقَدْ بَلَغْنَ قَامُوسَ الْبَحْرِ وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَأَسْلَمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَسْلَمَ عَلَيْكَ وَعَلَى قَوْمِكَ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ عَلَيَّ وَعَلَى قَوْمِي قَالَ فَمَرَّتْ سَرِيَّةٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِقَوْمِهِ فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا إِدَاوَةً أَوْ غَيْرَهَا فَقَالُوا هَذِهِ مِنْ قَوْمِ ضِمَادٍ رُدُّوهَا قَالَ فَرَدُّوهَا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ضماد ازدی ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا اور ان چند نوجوانوں کو بھی جو نبی ﷺ کی اتباع کرتے تھے اور کہا کہ اے محمد! ﷺ میں جنون کا علاج کرتا ہوں، نبی ﷺ نے اس کے جواب میں یہ کلمات فرمائے کہ تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں، ہم اس سے مدد اور بخشش طلب کرتے ہیں اور اپنے نفسوں کے شر سے اس کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ضماد نے کہا کہ یہ کلمات دوبارہ سنائیے، پھر کہا کہ میں نے شعر، نجوم اور کہانت سب چیزیں سنی ہیں لیکن ایسے کلمات کبھی نہیں سنے، یہ تو سمندر کی گہرائی تک پہنچے ہوئے کلمات ہیں، یہ کہا اور کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا اس کلمہ کی ضمانت آپ اور آپ کی قوم دونوں پر ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! مجھ پر بھی اور میری قوم پر بھی، چناچہ اس واقعے کے کچھ عرصے بعد نبی ﷺ کے صحابہ کا ایک سریہ ضماد کی قوم پر سے گذرا اور بعض لوگوں نے ان کا کوئی برتن وغیرہ لے لیا، صحابہ کرام ؓ کہنے لگے کہ یہ ضماد کی قوم کا برتن ہے، اسے واپس کردو، چناچہ انہوں نے وہ برتن واپس کردیا۔
Top