مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2634
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ حَدَّثَنَا دُوَيْدٌ عَنْ سَلْمِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقَى مُؤْمِنَانِ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ مُؤْمِنٌ غَنِيٌّ وَمُؤْمِنٌ فَقِيرٌ كَانَا فِي الدُّنْيَا فَأُدْخِلَ الْفَقِيرُ الْجَنَّةَ وَحُبِسَ الْغَنِيُّ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يُحْبَسَ ثُمَّ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَلَقِيَهُ الْفَقِيرُ فَيَقُولُ أَيْ أَخِي مَاذَا حَبَسَكَ وَاللَّهِ لَقَدْ احْتُبِسْتَ حَتَّى خِفْتُ عَلَيْكَ فَيَقُولُ أَيْ أَخِي إِنِّي حُبِسْتُ بَعْدَكَ مَحْبِسًا فَظِيعًا كَرِيهًا وَمَا وَصَلْتُ إِلَيْكَ حَتَّى سَالَ مِنِّي الْعَرَقُ مَا لَوْ وَرَدَهُ أَلْفُ بَعِيرٍ كُلُّهَا آكِلَةُ حَمْضٍ لَصَدَرَتْ عَنْهُ رِوَاءً
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دو مسلمانوں کی جنت کے دروازے پر ملاقات ہوئی، دنیا میں ان میں سے ایک مالدار تھا اور دوسرا غریب، فقیر تو جنت میں داخل ہوگیا اور مالدار کو روک لیا گیا اور جب تک اللہ کو منظور ہوا، اسے روکے رکھا گیا، پھر وہ بھی جنت میں داخل ہوگیا، وہاں اس کی ملاقات اس غریب سے ہوئی، اس غریب آدمی نے اس سے پوچھا کہ بھائی! آپ کو کس وجہ سے اتنی دیر ہوگئی؟ بخدا! آپ نے تو اتنی دیر کردی کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا، اس نے جواب دیا کہ بھائی! آپ کے بعد مجھے اس طرح روکا گیا جو انتہائی سخت اور ناگوار مرحلہ تھا اور آپ تک پہنچنے سے میرے جسم سے انتا پسینہ بہا ہے کہ اگر ایک ہزار بھوکے پیاسے اونٹ بھی ہوتے اور وہ اس پسینے کو پانی کی جگہ پیتے تو سیراب ہوجاتے۔
Top