مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2694
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ شِهَابٍ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَلَقِينَا أَبَا هُرَيْرَةَ عِنْدَ بَابِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَنْ أَنْتُمَا فَأَخْبَرْنَاهُ فَقَالَ انْطَلِقَا إِلَى نَاسٍ عَلَى تَمْرٍ وَمَاءٍ إِنَّمَا يَسِيلُ كُلُّ وَادٍ بِقَدَرِهِ قَالَ قُلْنَا كَثُرَ خَيْرُكَ اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَاسْتَأْذَنَ لَنَا فَسَمِعْنَا ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ تَبُوكَ فَقَالَ مَا فِي النَّاسِ مِثْلُ رَجُلٍ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فَيُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيَجْتَنِبُ شُرُورَ النَّاسِ وَمِثْلُ رَجُلٍ بَادٍ فِي غَنَمِهِ يَقْرِي ضَيْفَهُ وَيُؤَدِّي حَقَّهُ قَالَ قُلْتُ أَقَالَهَا قَالَ قَالَهَا قَالَ قُلْتُ أَقَالَهَا قَالَ قَالَهَا قَالَ قُلْتُ أَقَالَهَا قَالَ قَالَهَا فَكَبَّرْتُ اللَّهَ وَحَمِدْتُ اللَّهَ وَشَكَرْتُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
شہاب عنبری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں حضرت ابن عباس ؓ کے گھر کے دروازے پر ہی حضرت ابوہریرہ ؓ سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے پوچھا تم دونوں کون ہو؟ ہم نے انہیں اپنے متعلق بتایا، انہوں نے فرمایا کہ لوگ کھجوریں اور پانی کھاپی رہے ہیں، تم بھی وہاں چلے جاؤ، ہر وادی کا بہاؤ اس کی وسعت کے بقدر ہوتا ہے، ہم نے عرض کیا کہ آپ کی خیر میں اور اضافہ ہو، جب آپ اندر جائیں تو ہمارے لئے بھی حضرت ابن عباس ؓ سے اجازت لیجئے گا، چناچہ انہوں نے ہمارے لئے بھی اجازت حاصل کی۔ اس موقع پر ہم نے حضرت ابن عباس ؓ کو نبی ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگوں میں اس شخص کی مثال ہی نہیں ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے ہو، اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہوں اور برے لوگوں سے بچتا ہو، اسی طرح وہ آدمی جو دیہات میں اپنی بکریوں میں مگن رہتا ہو، مہمانوں کی مہمان نوازی کرتا ہو اور ان کا حق ادا کرتا ہو، میں نے تین مرتبہ ان سے پوچھا کیا نبی ﷺ نے یہ بات فرمائی ہے؟ اور انہوں نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا کہ نبی ﷺ نے یہ بات فرمائی ہے، اس پر میں نے اللہ اکبر کہا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔
Top