صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2769
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي رَزِينٍ عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى ابْنِ عُقَيْلٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ لَقَدْ عُلِّمْتُ آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ فَمَا أَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا فَيَسْأَلُوا عَنْهَا ثُمَّ طَفِقَ يُحَدِّثُنَا فَلَمَّا قَامَ تَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ سَأَلْنَاهُ عَنْهَا فَقُلْتُ أَنَا لَهَا إِذَا رَاحَ غَدًا فَلَمَّا رَاحَ الْغَدَ قُلْتُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ ذَكَرْتَ أَمْسِ أَنَّ آيَةً مِنْ الْقُرْآنِ لَمْ يَسْأَلْكَ عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ فَلَا تَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْهَا وَعَنْ اللَّاتِي قَرَأْتَ قَبْلَهَا قَالَ نَعَمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِقُرَيْشٍ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ وَقَدْ عَلِمَتْ قُرَيْشٌ أَنَّ النَّصَارَي تَعْبُدُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا تَقُولُ فِي مُحَمَّدٍ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ أَلَسْتَ تَزْعُمُ أَنَّ عِيسَى كَانَ نَبِيًّا وَعَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللَّهِ صَالِحًا فَلَئِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَإِنَّ آلِهَتَهُمْ لَكَمَا تَقُولُونَ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ قَالَ قُلْتُ مَا يَصِدُّونَ قَالَ يَضِجُّونَ وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ قَالَ هُوَ خُرُوجُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
ابو یحییٰ (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا میں قرآن کریم کی ایک ایسی آیت جانتا ہوں جس کے متعلق آج تک مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا، اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کے بارے پہلے سے علم ہے اس لئے پوچھتے یا ان کا ذہن ہی اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتا؟ یہ کہہ کر پھر وہ ہمارے ساتھ باتیں کرنے لگے، جب وہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم ہی نے ان سے کیوں نہ پوچھ لیا؟ میں نے کہا کہ جب وہ کل یہاں آئیں گے تو میں ان سے اس کے متعلق دریافت کروں گا۔ چناچہ اگلے دن حضرت ابن عباس ؓ جب تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ حضرت! کل آپ نے ذکر فرمایا تھا کہ آپ قرآن کریم کی ایک ایسی آیت جانتے ہیں جس کے متعلق آج تک آپ سے کسی نے نہیں پوچھا اور آپ نے فرمایا تھا کہ معلوم نہیں، لوگوں کو پہلے سے اس بارے علم ہے اس لئے نہیں پوچھتے یا اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے؟ آپ مجھے اس آیت کے متعلق بتائیے اور ان آیات کے متعلق بھی جو آپ نے اس سے پہلے پڑھ رکھی تھیں؟ حضرت ابن عباس ؓ کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ قریش سے فرمایا اے گروہ قریش! اللہ کے علاوہ جن چیزوں کی پوجا کی جاتی ہے ان میں سے کسی میں کوئی خیر نہیں ہے، قریش کے لوگ جانتے تھے کہ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی عبادت کرتے ہیں اور نبی ﷺ کے بارے کیا رائے رکھتے ہیں اس لئے وہ کہنے لگے اے محمد ﷺ! کیا تمہارا یہ خیال نہیں کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے نبی اور اس کے نیک بندے تھے، اگر آپ سچے ہیں (کہ معبودان باطلہ میں کوئی خیر نہیں ہے) تو پھر عیسائیوں کا اللہ بھی ویسا ہی ہوا جیسے آپ کہتے ہیں (کہ ان میں بھی کوئی خیر نہیں ہے) اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال بیان کی جاتی ہے تو آپ کی قوم چلانے لگتی ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے یصدون کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا ترجمہ چلانا کیا اور وانہ لعلم للساعۃ کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول وخروج قیامت کی علامات میں سے ہے
Top