مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2870
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَاتَتْ شَاةٌ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاتَتْ فُلَانَةُ يَعْنِي الشَّاةَ فَقَالَ فَلَوْلَا أَخَذْتُمْ مَسْكَهَا فَقَالَتْ نَأْخُذُ مَسْكَ شَاةٍ قَدْ مَاتَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْ لَا أَجِدُ فِيمَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّكُمْ لَا تَطْعَمُونَهُ إِنْ تَدْبُغُوهُ فَتَنْتَفِعُوا بِهِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهَا فَسَلَخَتْ مَسْكَهَا فَدَبَغَتْهُ فَأَخَذَتْ مِنْهُ قِرْبَةً حَتَّى تَخَرَّقَتْ عِنْدَهَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ فَذَكَرَهُ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ کی ایک بکری مرگئی، انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ فلاں بکری مرگئی، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے اس کی کھال کیوں نہ رکھ لی؟ انہوں نے عرض کیا کہ ایک مرداربکری کی کھال رکھتی؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تو یہ فرمایا ہے کہ اے نبی آپ فرما دیجئے کہ میرے پاس جو وحی بھیجی جاتی ہے، میں اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو، اب اگر تم اسے دباغت دے کر اس سے فائدہ اٹھا لو تو تم اسے کھاؤ گے تو نہیں؟ چناچہ حضرت سودہ ؓ نے کسی کو بھیج کر اس کی کھال اتروا لی اور اسے دباغت دے کر اس کا مشکیزہ بنا لیا، یہاں تک کہ وہ ان کے پاس پھٹ گیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت سودہ ؓ سے بھی مروی ہے۔
Top