مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 2904
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ كَانَ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ قَالَ فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجْلِسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا مِنْهُنَّ نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَا يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ قَالَ فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ لَكُنَّ فِدَاكُنَّ أَبِي وَأُمِّي فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ قَالَ ابْنُ بَكْرٍ الْخَوَاتِيمَ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں عید کے موقع پر نبی ﷺ، حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان ؓ کے ساتھ موجود رہا ہوں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک دن آپ ﷺ نے عید کے دن خطبہ ارشاد فرمایا: بعد میں آپ ﷺ کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چناچہ نبی ﷺ نے حضرت بلال ؓ کے ہمراہ عورتوں کے پاس آکر انہیں وعظ و نصیحت کی، آیت بیعت کی تلاوت کی اور فراغت کے بعد ان سے پوچھا کیا تم اس کا اقرار کرتی ہو؟ تو ان میں سے ایک عورت جس کا نام راوی کو یاد نہیں رہا اور جس کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا تھا، کہنے لگی جی ہاں یا رسول اللہ! ﷺ پھر نبی ﷺ نے انہیں صدقہ نکالنے کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں، حضرت بلال ؓ نے کپڑا بچھا لیا تھا اور کہتے جارہے تھے کہ صدقات نکالو تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔
Top