عبداللہ بن عباس کی مرویات
مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ابو العباس! میں حضرت ابن عمر ؓ کے پاس تھا، وہ یہ آیت پڑھ کر رونے لگے، انہوں نے پوچھا کون سی آیت؟ میں نے عرض کیا " ان تبدوا مافی انفسکم او تخفوہ یحاسبکم بہ اللہ " حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تھی تو صحابہ کرام ؓ پر شدید غم و پریشانی کی کفییت طاری ہوگئی اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ اگر ہماری باتوں اور ہمارے اعمال پر مواخذہ ہو تو ہم ہلاک ہوجاتے ہیں، ہمارے دل تو ہمارے اختیار میں نہیں ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم یہی کہو کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، صحابہ کرام ؓ حکم نبوی کی تعمیل میں کہنے لگے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا، بعد میں یہ حکم اگلی آیت " لایکلف اللہ نفسا الا وسعہا " نے منسوخ کردیا اور دل میں آنے والے وسوسوں سے در گذر کرلی گئی اور صرف اعمال پر مواخذہ کا دار و مدار قرار دے دیا گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔