مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3184
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَرْقَمَ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ كَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا قَالَتْ عَائِشَةُ نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ حَفْصَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ عُمَرَ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ الْعَبَّاسَ قَالَ ادْعُوهُ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَأْسَهُ فَلَمْ يَرَ عَلِيًّا فَسَكَتَ فَقَالَ عُمَرُ قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ حَصِرٌ وَمَتَى مَا لَا يَرَاكَ النَّاسُ يَبْكُونَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَخَرَج أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ وَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا أَبَا بَكْرٍ فَذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيْ مَكَانَكَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ قَالَ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ وَمَاتَ فِي مَرَضِهِ ذَاكَ عَلَيْهِ السَّلَام وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ سَافَرْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى الشَّامِ فَسَأَلْتُهُ أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَقَالَ مَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ حَتَّى ثَقُلَ جِدًّا فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَإِنَّ رِجْلَيْهِ لَتَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُوصِ
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے، تو وہ حضرت عائشہ ؓ کے گھر منتقل ہوگئے، ایک دن نبی ﷺ نے فرمایا میرے پاس علی کو بلاؤ، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے پوچھا حضرت ابوبکر ؓ کو بھی بلالیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا بلا لو، حضرت حفصہ ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ حضرت عمر ؓ کو بھی بلا لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا بلا لو، حضرت ام الفضل ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ حضرت عباس ؓ کو بھی بلالیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا بلا لو، جب یہ تمام لوگ جمع ہوگئے تو نبی ﷺ نے سر اٹھا کر دیکھا لیکن حضرت علی ؓ نظر نہ آئے جس پر نبی ﷺ خاموش رہے، تھوڑی دیر بعد حضرت عمر ؓ نے فرمایا اب نبی ﷺ کے پاس سے اٹھ جاؤ، اتنی دیر میں حضرت بلال ؓ نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، جب لوگ آپ کو نہیں دیکھیں گے تو رونے لگیں گے اس لئے آپ حضرت عمر ؓ کو حکم دے دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں؟ بہرکیف حضرت صدیق اکبر ؓ نے باہر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر آپ ﷺ کو اپنی بیماری میں کچھ تخفیف محسوس ہوئی، چناچہ آپ ﷺ دو آدمیوں کے سہارے زمین پر پاؤں گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے، جب حضرت ابوبکر ؓ کو نبی ﷺ کی آہٹ محسوس ہوئی تو انہوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، نبی ﷺ نے انہیں اشارہ کیا اور خود ان کے پہلو میں بائیں جانب تشریف فرما ہوگئے اور وہیں سے تلاوت شروع فرما دی جہاں سے حضرت ابوبکر ؓ نے چھوڑی تھی اور اسی مرض میں وصال فرما گئے، وکیع (رح) کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓ نبی ﷺ کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکر ؓ کی۔ ارقم بن شرحبیل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے مدینہ منورہ سے شام کا سفر کرتے ہوئے حضرت ابن عباس ؓ کی رفاقت نصیب ہوگئی، میں نے ان سے دوران سفر پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے کسی کو اپنا وصی بنایا ہے؟ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی یہاں تک کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اپنے مرض الوفات میں بھی کوئی نماز جماعت سے نہیں چھوڑی، جب آپ ﷺ کی طبیعت بہت زیادہ بوجھل ہوگئی تب بھی آپ ﷺ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر اس طرح تشریف لائے کہ آپ ﷺ کے دونوں مبارک پاؤں زمین پر لکیر کھینچتے آرہے تھے، نبی ﷺ کا وصال اسی حال میں ہوگیا کہ آپ ﷺ نے کسی کو اپنا وصی نہ بنایا۔
Top