مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 3305
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ اجْتَمَعُوا فِي الْحِجْرِ فَتَعَاهَدُوا بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى وَمَنَاةَ الثَّالِثَةِ الْأُخْرَى لَوْ قَدْ رَأَيْنَا مُحَمَّدًا قُمْنَا إِلَيْهِ قِيَامَ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَلَمْ نُفَارِقْهُ حَتَّى نَقْتُلَهُ قَالَ فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَبْكِي حَتَّى دَخَلَتْ عَلَى أَبِيهَا فَقَالَتْ هَؤُلَاءِ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِكَ فِي الْحِجْرِ قَدْ تَعَاهَدُوا أَنْ لَوْ قَدْ رَأَوْكَ قَامُوا إِلَيْكَ فَقَتَلُوكَ فَلَيْسَ مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا قَدْ عَرَفَ نَصِيبَهُ مِنْ دَمِكَ قَالَ يَا بُنَيَّةُ أَدْنِي وَضُوءًا فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِمْ الْمَسْجِدَ فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا هُوَ هَذَا فَخَفَضُوا أَبْصَارَهُمْ وَعُقِرُوا فِي مَجَالِسِهِمْ فَلَمْ يَرْفَعُوا إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ وَلَمْ يَقُمْ مِنْهُمْ رَجُلٌ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَامَ عَلَى رُءُوسِهِمْ فَأَخَذَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ فَحَصَبَهُمْ بِهَا وَقَالَ شَاهَتْ الْوُجُوهُ قَالَ فَمَا أَصَابَتْ رَجُلًا مِنْهُمْ حَصَاةٌ إِلَّا قَدْ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ كَافِرًا
عبداللہ بن عباس کی مرویات
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ سرداران قریش ایک مرتبہ حطیم میں جمع ہوئے اور لات، عزی، منات، نامی اپنے معبودان باطلہ کے نام پر یہ عہد و پیمان کیا کہ اگر ہم نے محمد ﷺ کو دیکھ لیا تو ہم سب اکٹھے کھڑے ہو کے اور انہیں قتل کئے بغیر ان سے جدا نہ ہوں گے، حضرت فاطمہ ؓ نے یہ بات سن لی، وہ روتی ہوئی نبی ﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ سرداران قریش آپ کے متعلق یہ عہد و پیمان کر رہے ہیں کہ اگر انہوں نے آپ کو دیکھ لیا تو وہ اگے بڑھ کر آپ کو قتل کردیں گے اور ان میں سے ہر ایک آپ کے خون کا پیاساہو رہا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا بیٹی! ذرا وضو کا پانی تو لاؤ۔ نبی ﷺ نے وضو کیا اور مسجد حرام تشریف لے گئے، ان لوگوں نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے وہ یہ رہے، لیکن پھر نجانے کیا ہوا کہ انہوں نے اپنی نگاہیں جھکا لیں اور ان کی ٹھوریاں ان کے سینوں پر لٹک گئیں اور وہ اپنی اپنی جگہ پر حیران پریشان بیٹھے رہ گئے، وہ نگاہ اٹھا کر نبی ﷺ کو دیکھ سکے اور نہ ہی ان میں سے کوئی آدمی اٹھ کر نبی ﷺ کی طرف بڑھا، نبی ﷺ ان کی طرف چلتے ہوئے آئے، یہاں تک کہ ان کے سروں کے پاس پہنچ کر کھڑے ہوگئے اور ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور فرمایا یہ چہرے بگڑ جائیں اور وہ مٹی ان پر پھینک دی، جس جس شخص پر وہ مٹی گری، وہ جنگ بدر کے دن کفر کی حالت میں مارا گیا۔
Top