Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1951 - 2043)
Select Hadith
1951
1952
1953
1954
1955
1956
1957
1958
1959
1960
1961
1962
1963
1964
1965
1966
1967
1968
1969
1970
1971
1972
1973
1974
1975
1976
1977
1978
1979
1980
1981
1982
1983
1984
1985
1986
1987
1988
1989
1990
1991
1992
1993
1994
1995
1996
1997
1998
1999
2000
2001
2002
2003
2004
2005
2006
2007
2008
2009
2010
2011
2012
2013
2014
2015
2016
2017
2018
2019
2020
2021
2022
2023
2024
2025
2026
2027
2028
2029
2030
2031
2032
2033
2034
2035
2036
2037
2038
2039
2040
2041
2042
2043
مسند امام احمد - حضرت وحشی حبشی کی حدیث۔ - حدیث نمبر 15499
حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرٍو الضَّمْرِيِّ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ إِلَى الشَّامِ فَلَمَّا قَدِمْنَا حِمْصَ قَالَ لِي عُبَيْدُ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي وَحْشِيٍّ نَسْأَلُهُ عَنْ قَتْلِ حَمْزَةَ قُلْتُ نَعَمْ وَكَانَ وَحْشِيٌّ يَسْكُنُ حِمْصَ قَالَ فَسَأَلْنَا عَنْهُ فَقِيلَ لَنَا هُوَ ذَاكَ فِي ظِلِّ قَصْرِهِ كَأَنَّهُ حَمِيتٌ قَالَ فَجِئْنَا حَتَّى وَقَفْنَا عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا فَرَدَّ عَلَيْنَا السَّلَامَ قَالَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ مُعْتَجِرٌ بِعِمَامَتِهِ مَا يَرَى وَحْشِيٌّ إِلَّا عَيْنَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ يَا وَحْشِيُّ أَتَعْرِفُنِي قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ لَا وَاللَّهِ إِلَّا أَنِّي أَعْلَمُ أَنَّ عَدِيَّ بْنَ الْخِيَارِ تَزَوَّجَ امْرَأَةً يُقَالُ لَهَا أُمُّ قِتَالٍ ابْنَةُ أَبِي الْعِيصِ فَوَلَدَتْ لَهُ غُلَامًا بِمَكَّةَ فَاسْتَرْضَعَهُ فَحَمَلْتُ ذَلِكَ الْغُلَامَ مَعَ أُمِّهِ فَنَاوَلْتُهَا إِيَّاهُ فَلَكَأَنِّي نَظَرْتُ إِلَى قَدَمَيْكَ قَالَ فَكَشَفَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَجْهَهُ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُخْبِرُنَا بِقَتْلِ حَمْزَةَ قَالَ نَعَمْ إِنَّ حَمْزَةَ قَتَلَ طُعَيْمَةَ بْنَ عَدِيٍّ بِبَدْرٍ فَقَالَ لِي مَوْلَايَ جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ إِنْ قَتَلْتَ حَمْزَةَ بِعَمِّي فَأَنْتَ حُرٌّ فَلَمَّا خَرَجَ النَّاسُ يَوْمَ عِينِينَ قَالَ وَعِينِينُ جُبَيْلٌ تَحْتَ أُحُدٍ وَبَيْنَهُ وَادٍ خَرَجْتُ مَعَ النَّاسِ إِلَى الْقِتَالِ فَلَمَّا أَنْ اصْطَفُّوا لِلْقِتَالِ قَالَ خَرَجَ سِبَاعٌ مَنْ مُبَارِزٌ قَالَ فَخَرَجَ إِلَيْهِ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ سِبَاعُ بْنُ أُمِّ أَنْمَارٍ يَا ابْنَ مُقَطِّعَةِ الْبُظُورِ أَتُحَادُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَيْهِ فَكَانَ كَأَمْسِ الذَّاهِبِ وَأَكْمَنْتُ لِحَمْزَةَ تَحْتَ صَخْرَةٍ حَتَّى إِذَا مَرَّ عَلَيَّ فَلَمَّا أَنْ دَنَا مِنِّي رَمَيْتُهُ بِحَرْبَتِي فَأَضَعُهَا فِي ثُنَّتِهِ حَتَّى خَرَجَتْ مِنْ بَيْنِ وَرِكَيْهِ قَالَ فَكَانَ ذَلِكَ الْعَهْدُ بِهِ قَالَ فَلَمَّا رَجَعَ النَّاسُ رَجَعْتُ مَعَهُمْ قَالَ فَأَقَمْتُ بِمَكَّةَ حَتَّى فَشَا فِيهَا الْإِسْلَامُ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى الطَّائِفِ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ لَا يَهِيجُ لِلرُّسُلِ قَالَ فَخَرَجْتُ مَعَهُمْ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ أَنْتَ وَحْشِيٌّ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَنْتَ قَتَلْتَ حَمْزَةَ قَالَ قُلْتُ قَدْ كَانَ مِنْ الْأَمْرِ مَا بَلَغَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذْ قَالَ مَا تَسْتَطِيعُ أَنْ تُغَيِّبَ عَنِّي وَجْهَكَ قَالَ فَرَجَعْتُ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ قَالَ قُلْتُ لَأَخْرُجَنَّ إِلَى مُسَيْلِمَةَ لَعَلِّي أَقْتُلُهُ فَأُكَافِئَ بِهِ حَمْزَةَ قَالَ فَخَرَجْتُ مَعَ النَّاسِ فَكَانَ مِنْ أَمْرِهِمْ مَا كَانَ قَالَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي ثَلْمَةِ جِدَارٍ كَأَنَّهُ جَمَلٌ أَوْرَقُ ثَائِرٌ رَأْسُهُ قَالَ فَأَرْمِيهِ بِحَرْبَتِي فَأَضَعُهَا بَيْنَ ثَدْيَيْهِ حَتَّى خَرَجَتْ مِنْ بَيْنِ كَتِفَيْهِ قَالَ وَوَثَبَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَضَرَبَهُ بِالسَّيْفِ عَلَى هَامَتِهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ فَأَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَتْ جَارِيَةٌ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ وَأَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَتَلَهُ الْعَبْدُ الْأَسْوَدُ
حضرت وحشی حبشی کی حدیث۔
جعفر بن امیہ ضمری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبیداللہ بن عدی کے ساتھ شام کے سفر میں نکلا جب ہم شہر حمص میں پہنچے تو عبیداللہ نے مجھ سے کہا اگر تمہاری مرضی ہو تو چلو وحشی حبشی کے پاس چل کر حضرت حمزہ کی شہادت کے متعلق پوچھتے ہیں میں نے کہا چلو حضرت وحشی حمص میں ہی رہتے تھے ہم نے لوگوں سے اس کا پتہ پوچھا تو ایک شخص نے کہا وہ سامنے اپنے محل کے سایہ میں بیٹھے ہوئے ہیں جیسے پانی سے بھری ہوئی بڑی مشک۔ ہم ان کے پاس گئے اور وہاں پہنچ کر انہیں سلام کیا حضرت وحشی نے سلام کا جواب دیا عبیداللہ اس وقت چادر میں اس طرح لپٹے ہوئے تھے کہ سوائے آنکھوں اور پاؤں کے جسم کا کوئی حصہ نظر نہ آتا تھا عبیداللہ نے حضرت وحشی سے پوچھا کہ آپ مجھ کو پہچانتے ہو وحشی نے غور سے دیکھا اور کہنے لگا کہ اللہ کی قسم میں اور تو جانتا نہیں صرف اتنا جانتا ہوں کہ عدی بن خیار نے ام القتال سے نکاح کیا تھا عدی اس عورت سے ایک لڑکا مکہ میں پیدا ہوا میں نے اس لڑکے کے لئے دودھ پلانے والی تلاش کی اور لڑکے کو مال سمیت لے جا کر ان کو دیدیا اب مجھے تمہارے پاؤں دیکھ کر اس لڑکے کا خیال ہوا یہ سن کر عبیداللہ نے اپنا منہ کھول دیا اور کہا حضرت حمزہ کا واقعہ بیان کیجیے۔ وحشی نے کہا ہاں قصہ یہ ہے کہ جنگ بدر میں طعیمہ بن عدی کو حمزہ نے قتل کردیا تھا یہ دیکھ کر میرے آقا جبیر بن مطعم نے کہا اگر تو میرے چچا کے عوض حمزہ کو قتل کردے گا تو میری طرف سے تو آزاد ہے چناچہ جب لوگ قریش عینین والے سال نکلے تو میں بھی ان کے ساتھ لڑائی کے لئے چلا صفیں درست ہونے کے بعد سباع میدان میں نکلا اور آواز دی کیا کوئی مقابلہ پر آسکتا ہے حمزہ بن عبدالمطلب اس کے مقابلے کے لئے نکلے اور کہنے لگے کہ اے سباع عورتوں کے ختنہ کرنے والی کے بیٹے کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے یہ کہہ کر حضرت حمزہ نے اس پر حملہ کردیا اور سباع مارا گیا اس دوران میں ایک پتھر کی آڑ میں حضرت حمزہ کے مارنے کے لئے چھپ گیا تھا جب آپ میرے قریب آئے تو میں نے برچھی ماری جو خصیوں کے مقام پر لگ کر سرین کے پیچھے پار ہوگئی بس یہ برچھی مارنے کا قصہ تھا جس سے حضرت حمزہ شہید ہوگئے پھر جب سب لوگ لوٹ کر آئے ہیں تو میں بھی ان کے ساتھ لوٹ آیا اور مکہ میں رہنے لگا۔ اور جب مکہ میں اسلام پھیل گیا تو میں مکہ سے نکل کر چلا گیا طائف والوں نے رسول اللہ کی خدمت میں کچھ قاصد بھیجے اور مجھ سے کہا کہ حضور قاصدوں سے کچھ تعرض نہیں کرتے تم ان کے ساتھ چلے جاؤ میں قاصدوں کے ہمراہ چل دیا اور حضور کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ نے فرمایا کہ تو وحشی ہے میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا کیا تو نے حمزہ کو شہید کیا تھا میں نے عرض کیا حضور کو جو خبر پہنچی ہے واقعہ تو یہ ہے کہ فرمایا کیا تجھ سے ہوسکتا ہے کہ اپنا چہرہ مجھے نہ دکھائے میں وہاں سے چلا آیا۔ حضور کی وفات کے بعد جب مسیلمہ کذاب نے خروج کیا تو میں نے کہا میں مسیلمہ کذاب کا مقابلہ کروں گا تاکہ اگر میں اس کو قتل کردوں تو حضرت حمزہ کی شہادت کا شاید قرض ادا ہوجائے چناچہ میں لوگوں کے ساتھ نکلا اس درمیان میں مسیلمہ کا جو واقعہ ہونا تھا وہ ہوا یعنی مسلمانوں کو فتح ہوئی مسیلمہ مارا گیا حضرت وحشی کہتے ہیں کہ میں نے مسیلمہ کو دیوار کے شگاف میں کھڑا ہوا دیکھا اس وقت مسیلمہ کا رنگ کچھ خاکی معلوم ہوتا تھا اور بالکل پراگندہ تھے میں نے حضرت حمزہ والی برچھی اس کے ماری جو دونوں شانوں کے بیچ میں لگی اور پار ہوگئی اتنے میں ایک اور انصاری آدمی حملہ آوار ہوا اور اس نے مسیلمہ کے سر پر تلوار ماری اور اسے قتل کردیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس کے آخر میں یہ ہے کہ ایک باندی نے گھر کی چھت پر چڑھ کر کہا ہائے امیر المومنین کہ انہیں ایک سیاہ غلام نے شہید کردیا۔
Top