مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3375
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى قَالَ فَتَذَاكَرُوا أَمْرَ السَّاعَةِ فَرَدُّوا أَمْرَهُمْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي بِهَا فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى مُوسَى فَقَالَ لَا عِلْمَ لِي بِهَا فَرَدُّوا الْأَمْرَ إِلَى عِيسَى فَقَالَ أَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ ذَلِكَ وَفِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ قَالَ وَمَعِي قَضِيبَانِ فَإِذَا رَآنِي ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ قَالَ فَيُهْلِكُهُ اللَّهُ حَتَّى إِنَّ الْحَجَرَ وَالشَّجَرَ لَيَقُولُ يَا مُسْلِمُ إِنَّ تَحْتِي كَافِرًا فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ قَالَ فَيُهْلِكُهُمْ اللَّهُ ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ وَأَوْطَانِهِمْ قَالَ فَعِنْدَ ذَلِكَ يَخْرُجُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَطَئُونَ بِلَادَهُمْ لَا يَأْتُونَ عَلَى شَيْءٍ إِلَّا أَهْلَكُوهُ وَلَا يَمُرُّونَ عَلَى مَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ ثُمَّ يَرْجِعُ النَّاسُ إِلَيَّ فَيَشْكُونَهُمْ فَأَدْعُو اللَّهَ عَلَيْهِمْ فَيُهْلِكُهُمْ اللَّهُ وَيُمِيتُهُمْ حَتَّى تَجْوَى الْأَرْضُ مِنْ نَتْنِ رِيحِهِمْ قَالَ فَيُنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطَرَ فَتَجْرُفُ أَجْسَادَهُمْ حَتَّى يَقْذِفَهُمْ فِي الْبَحْرِ قَالَ أَبِي ذَهَبَ عَلَيَّ هَاهُنَا شَيْءٌ لَمْ أَفْهَمْهُ كَأَدِيمٍ وَقَالَ يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ هُشَيْمٍ قَالَ فَفِيمَا عَهِدَ إِلَيَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ ذَلِكَ إِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَإِنَّ السَّاعَةَ كَالْحَامِلِ الْمُتِمِّ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادِهَا لَيْلًا أَوْ نَهَارًا
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا شب معراج میری ملاقات حضرت ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، انہوں نے قیامت کا تذکرہ چھیڑ دیا اور یہ معاملہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا، انہوں نے فرمایا کہ مجھے تو اس کا کچھ علم نہیں ہے، پھر انہوں نے یہ معاملہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا، انہوں نے بھی فرمایا کہ مجھے بھی اس کا کچھ علم نہیں ہے، پھر یہ معاملہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے پیش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کا حقیقی علم تو اللہ کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے، البتہ میرے پروردگار نے مجھے یہ بتا رکھا ہے کہ قیامت کے قریب دجال کا خروج ہوگا، میرے پاس دو شاخیں ہوں گی، دجال مجھے دیکھتے ہی اس طرح پگھلنا شروع ہوجائے گا جیسے قلعی پگھل جاتی ہے، اس کے بعد اللہ اسے ختم کروا دے گا، یہاں تک کہ شجر و حجر پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مسلم! یہ میرے نیچے کافر چھپا ہوا ہے، آکر اسے قتل کر، یوں اللہ ان سب کو بھی ختم کروا دے گا۔ پھر لوگ اپنے شہروں اور وطنوں کو لوٹ جائیں گے، اس وقت یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا جو ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے، وہ تمام شہروں کو روند ڈالیں گے، میں اللہ سے ان کے خلاف بد دعاء کروں گا، تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کر دے گا یہاں تک کہ ساری زمین ان کی بدبو سے بھر جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے جو ان کے جسموں کو بہا کرلے جائے گی اور سمندر میں پھینک دے گی، (میرے والد صاحب کہتے ہیں کہ یہاں کچھ رہ گیا ہے جو میں سمجھ نہیں سکا، بہرحال دوسرے راوی کہتے ہیں) اس کے بعد پہاڑوں کو گرا دیا جائے گا اور زمین کو چمڑے کی طرح کھینچ دیا جائے گا میرے رب نے مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے کہ جب یہ واقعات پیش آجائیں تو قیامت کی مثال اس امید والی اونٹنی کی ہوگی جس کی مدت حمل پوری ہوچکی ہو اور اس کے مالک کو معلوم نہ ہو کہ کب اچانک ہی اس کے یہاں دن یا رات میں بچہ پیدا ہوجائے۔
Top