مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3605
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا فَنَزَلَ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّامِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتَ فَطُفْتَ فَبَيْنَمَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذْ أَتَاهُ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا قَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ فَتَلَاحَيَا فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ لَا تَرْفَعَنَّ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ وَاللَّهِ إِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لَأَقْطَعَنَّ إِلَيْكَ مَتْجَرَكَ إِلَى الشَّأْمِ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لَا تَرْفَعَنَّ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا مِنْكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ قَالَ إِيَّايَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ فَلَمَّا خَرَجُوا رَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ لِي الْيَثْرِبِيُّ فَأَخْبَرَهَا فَلَمَّا جَاءَ الصَّرِيخُ وَخَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ قَالَتْ امْرَأَتُهُ أَمَا تَذْكُرُ مَا قَالَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ فَأَرَادَ أَنْ لَا يَخْرُجَ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي فَسِرْ مَعَنَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفِ بْنِ صَفْوَانَ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّامِ وَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَرَجَعَ إِلَى أُمِّ صَفْوَانَ فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِي مَا قَالَ أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ وَسَاقَهُ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت سعد بن معاذ ؓ ایک مرتبہ عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ پہنچے اور امیہ بن خلف ابو صفوان کے مہمان بنے، امیہ کی بھی یہی عادت تھی کہ جب وہ شام جاتے ہوئے مدینہ منورہ سے گذرتا تھا تو حضرت سعد ؓ سے کہنے لگا کہ آپ تھوڑا سا انتظار کرلیں، جب دن خوب نکل آئے گا اور لوگ غافل ہوجائیں گے تب آپ جا کر طواف کرلیجئے گا۔ جب حضرت سعد ؓ طواف کر رہے تھے تو اچانک ابو جہل آگیا اور کہنے لگا کہ یہ کون شخص خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے؟ حضرت سعد ؓ نے فرمایا کہ میں سعد ہوں، ابوجہل کہنے لگا کہ تم کتنے اطمینان سے طواف کر رہے ہو حالانکہ تم نے محمد ﷺ اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے؟ حضرت سعد ؓ نے فرمایا کہ ہاں! ہم نے انہیں پناہ دے رکھی ہے، اس پر دونوں میں تکرار ہونے لگی۔ امیہ بن خلف حضرت سعد ؓ سے کہنے لگا کہ آپ ابو الحکم یعنی ابو جہل پر اپنی آواز کو بلند نہ کریں کیونکہ وہ اس علاقے کا سردار ہے، حضرت سعد ؓ نے فرمایا کہ بخدا! اگر تو نے مجھے طواف کرنے سے روکا تو میں تیری شام کی تجارت کا راستہ بند کر دوں گا، امیہ باربار کہے جاتا تھا کہ آپ اپنی آواز اونچی نہ کریں اور انہیں روکے جاتا تھا، اس پر حضرت سعد ؓ کو غصہ آیا اور فرمایا کہ ہمارے درمیان سے ہٹ جاؤ، کیونکہ تمہارے بارے بھی میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ تمہیں قتل کردیں گے، امیہ نے پوچھا مجھے؟ حضرت سعد ؓ نے فرمایا ہاں! امیہ نے کہا کہ بخدا! مجھے محمد ﷺ کبھی جھوٹ نہیں بولتے، بہرحال! جب وہ لوگ چلے گئے تو امیہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا تمہیں پتہ چلا کہ اس یثربی نے مجھ سے کیا کہا ہے پھر اس نے اپنی بیوی کو سارا واقعہ بتایا، ادھر جب منادی آیا اور لوگ بدر کی طرف روانہ ہونے لگے تو امیہ کی بیوی نے اس سے کہا تمہیں یاد نہیں ہے کہ تمہارے یثربی دوست نے تم سے کیا کہا تھا؟ اس پر امیہ نے نہ جانے کا ارادہ کرلیا، لیکن ابو جہل اس سے کہنے لگا کہ تم ہمارے اس علاقے کے معزز آدمی ہو، ایک دو دن کے لئے ہمارے ساتھ چلے چلو، چناچہ وہ ان کے ساتھ چلا گیا اور اللہ نے اسے قتل کروا دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top