مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3716
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنِ ابْنِ أُذْنَانَ قَالَ أَسْلَفْتُ عَلْقَمَةَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَلَمَّا خَرَجَ عَطَاؤُهُ قُلْتُ لَهُ اقْضِنِي قَالَ أَخِّرْنِي إِلَى قَابِلٍ فَأَتَيْتُ عَلَيْهِ فَأَخَذْتُهَا قَالَ فَأَتَيْتُهُ بَعْدُ قَالَ بَرَّحْتَ بِي قَدْ مَنَعْتَنِي فَقُلْتُ نَعَمْ هُوَ عَمَلُكَ قَالَ وَمَا شَأْنِي قُلْتُ إِنَّكَ حَدَّثْتَنِي عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ السَّلَفَ يَجْرِي مَجْرَى شَطْرِ الصَّدَقَةِ قَالَ نَعَمْ فَهُوَ كَذَاكَ قَالَ فَخُذْ الْآنَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
ابن اذنان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علقمہ ؓ کو دو ہزار درہم قرض کے طور پر دیئے، جب مال غنیمت میں سے انہیں حصہ ملا تو میں نے ان سے کہا کہ اب میرا قرض ادا کیجئے، انہوں نے کہا کہ مجھے ایک سال تک مہلت دے دو، میں نے انکار کردیا اور ان سے اپنے پیسے وصول کر لئے، کچھ عرصے بعد میں ان کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے کہ تم نے انکار کر کے مجھے بڑی تکلیف پہنچائی تھی، میں نے کہا اچھا، یہ تو آپ کا عمل تھا، انہوں نے پوچھا کیا مطلب؟ میں نے کہا کہ آپ ہی نے تو ہمیں حضرت ابن مسعود ؓ کی یہ حدیث سنائی تھی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض آدھے صدقے کے قائم قام ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہاں، یہ تو ہے، میں نے کہا اب دوبارہ لے لیجئے۔
Top