مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3780
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجَابِرِ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي الْمَاجِدِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ وَأَنْشَأَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ رَجُلٍ قُطِعَ فِي الْإِسْلَامِ أَوْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ رَجُلٌ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا سَرَقَ فَكَأَنَّمَا أُسِفَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَادًا فَقَالَ بَعْضُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْ يَقُولُ مَا لَكَ فَقَالَ وَمَا يَمْنَعُنِي وَأَنْتُمْ أَعْوَانُ الشَّيْطَانِ عَلَى صَاحِبِكُمْ وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَفُوٌّ يُحِبُّ الْعَفْوَ وَلَا يَنْبَغِي لِوَالِي أَمْرٍ أَنْ يُؤْتَى بِحَدٍّ إِلَّا أَقَامَهُ ثُمَّ قَرَأَ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ قَالَ يَحْيَى أَمْلَاهُ عَلَيْنَا سُفْيَانُ إِمْلَاءً
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
ابو ماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص اپنا ایک بھتیجا حضرت ابن مسعود ؓ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ یہ میرا بھتیجا ہے اور اس نے شراب پی رکھی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ اسلام میں سب سے پہلے ایک آدمی ہاتھ کاٹا گیا تھا، جس نے چوری کی تھی، لوگ اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس نے چوری کی ہے، جس پر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا ہوا؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی کے متعلق شیطان کے مددگار ثابت ہوئے، جبکہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند فرماتا ہے اور کسی حاکم کے لئے یہ جائز نہیں کہ اس کے پاس حد کا کوئی مقدمہ آئے اور وہ اسے نافذ نہ کرے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی (انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
Top