مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3935
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ مَسْعُودٍ هَلْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْجِنِّ مِنْكُمْ أَحَدٌ فَقَالَ مَا صَحِبَهُ مِنَّا أَحَدٌ وَلَكِنَّا قَدْ فَقَدْنَاهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقُلْنَا اغْتِيلَ اسْتُطِيرَ مَا فَعَلَ قَالَ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَيْلَةٍ بَاتَ بِهَا قَوْمٌ فَلَمَّا كَانَ فِي وَجْهِ الصُّبْحِ أَوْ قَالَ فِي السَّحَرِ إِذَا نَحْنُ بِهِ يَجِيءُ مِنْ قِبَلِ حِرَاءَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَكَرُوا الَّذِي كَانُوا فِيهِ فَقَالَ إِنَّهُ أَتَانِي دَاعِي الْجِنِّ فَأَتَيْتُهُمْ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِمْ قَالَ فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانِي آثَارَهُمْ وَآثَارَ نِيرَانِهِمْ قَالَ وَقَالَ الشَّعْبِيُّ سَأَلُوهُ الزَّادَ قَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ عَامِرٌ فَسَأَلُوهُ لَيْلَتَئِذٍ الزَّادَ وَكَانُوا مِنْ جِنِّ الْجَزِيرَةِ فَقَالَ كُلُّ عَظْمٍ ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَقَعُ فِي أَيْدِيكُمْ أَوْفَرَ مَا كَانَ عَلَيْهِ لَحْمًا وَكُلُّ بَعْرَةٍ أَوْ رَوْثَةٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّكُمْ فَلَا تَسْتَنْجُوا بِهِمَا فَإِنَّهُمَا زَادُ إِخْوَانِكُمْ مِنْ الْجِنِّ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن مسعود ؓ سے پوچھا کہ کیا لیلۃ الجن کے موقع پر آپ میں سے کوئی صاحب نبی ﷺ کے ساتھ بھی تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، ہم میں سے ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا، بلکہ ایک مرتبہ رات کو ہم نے نبی ﷺ کو گم پایا، ہم فکر مند ہوگئے کہ کہیں کوئی شخص نبی ﷺ کو دھوکے سے کہیں لے تو نہیں گیا؟ اور ہم پریشان تھے کہ یہ کیا ہوگیا؟ ہم نے وہ ساری رات جو کسی بھی قوم کے لئے انتہائی پریشان کن ہوسکتی ہے، اسی طرح گذاری، جب صبح کا چہرہ دکھائی دیا تو نبی ﷺ بھی ہمیں غار حراء کی جانب سے آتے ہوئے نظر آئے، ہم نے نبی ﷺ سے اپنی فکرمندی اور پریشانی کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے پاس جنات میں سے ایک جن دعوت لے کر آیا تھا، میں ان کے پاس چلا گیا اور انہیں قرآن کریم پڑھ کر سنایا، وہ مجھے لے گیا اور اس نے مجھے اپنے آثار اور اپنی آگ کے اثرات دکھائے، (امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے توشہ کی درخواست کی تھی) وہ جزیرہ عرب کے جنات تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور وہ تمہارے ہاتھوں میں آجائے، اس پر جنات کے لئے پہلے سے زیادہ گوشت آجاتا ہے اور ہر وہ مینگنی یا لید جو تمہارے جانور کریں، ان سے استنجاء نہ کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے جن بھائیوں کی خوراک ہے۔
Top