مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4017
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ قَالَ فَتَحَدَّثُوا بَيْنَهُمْ بِحَدِيثٍ قَالَ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتُرَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ قَالَ الْآخَرُ يَسْمَعُ مَا رَفَعْنَا وَمَا خَفَضْنَا لَا يَسْمَعُ قَالَ الْآخَرُ إِنْ كَانَ يَسْمَعُ شَيْئًا فَهُوَ يَسْمَعُهُ كُلَّهُ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَنَزَلَتْ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ إِلَى قَوْلِهِ فَمَا هُمْ مِنْ الْمُعْتَبِينَ قَالَ وَحَدَّثَنِي مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَ ذَلِكَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک ثقفی تھا اور دو قبیلہ قریش کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے؟ دوسرا کہنے لگا میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی ہوسکتا ہے، میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں۔۔۔۔۔۔۔ یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیاخیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہوگئے " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top