مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4025
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ انْتَهَيْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدْ ضُرِبَتْ رِجْلُهُ وَهُوَ صَرِيعٌ وَهُوَ يَذُبُّ النَّاسَ عَنْهُ بِسَيْفٍ لَهُ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَخْزَاكَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ فَقَالَ هَلْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ قَتَلَهُ قَوْمُهُ قَالَ فَجَعَلْتُ أَتَنَاوَلُهُ بِسَيْفٍ لِي غَيْرِ طَائِلٍ فَأَصَبْتُ يَدَهُ فَنَدَرَ سَيْفُهُ فَأَخَذْتُهُ فَضَرَبْتُهُ بِهِ حَتَّى قَتَلْتُهُ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا أُقَلُّ مِنْ الْأَرْضِ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ آللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ قَالَ فَرَدَّدَهَا ثَلَاثًا قَالَ قُلْتُ آللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ قَالَ فَخَرَجَ يَمْشِي مَعِي حَتَّى قَامَ عَلَيْهِ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَخْزَاكَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ هَذَا كَانَ فِرْعَوْنَ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَ وَزَادَ فِيهِ أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَفَّلَنِي سَيْفَهُ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ میں غزوہ بدر میں ابو جہل کے پاس پہنچا تو وہ زخمی پڑا ہوا تھا اور اس کی ٹانگ کٹ چکی تھی اور وہ لوگوں کو اپنی تلوار سے دور کر رہا تھا، میں نے اس سے کہا اللہ کا شکر ہے کہ اے دشمن اللہ اس نے تجھے رسوا کردیا، وہ کہنے لگا کہ کیا کسی شخص کو کبھی اس کی اپنی قوم نے بھی قتل کیا ہے؟ میں اسے اپنی تلوار سے مارنے لگا جو کند تھی، وہ اس کے ہاتھ پر لگی اور اس کی تلوار گر پڑی، میں نے اس کی تلوار پکڑ لی اور اس سے اس پر وار کیا یہاں تک کہ میں نے اسے قتل کردیا، پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو جہل مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے قسم کھالی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر نبی ﷺ میرے ساتھ چلتے ہوئے اس کے پاس جا کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اے دشمن اللہ اس نے تجھے رسوا کردیا، یہ اس امت کا فرعون تھا اور دوسری سند سے یہ اضافہ بھی منقول ہے کہ پھر نبی ﷺ نے اس کی تلوار مجھے انعام میں دے دی۔
Top