معارف الحدیث - - حدیث نمبر 4064
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ أَنَّهُ سَمِعَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أَخَذْتُ امْرَأَةً فِي الْبُسْتَانِ فَفَعَلْتُ بِهَا كُلَّ شَيْءٍ غَيْرَ أَنِّي لَمْ أُجَامِعْهَا قَبَّلْتُهَا وَلَزِمْتُهَا وَلَمْ أَفْعَلْ غَيْرَ ذَلِكَ فَافْعَلْ بِي مَا شِئْتَ فَلَمْ يَقُلْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَذَهَبَ الرَّجُلُ فَقَالَ عُمَرُ لَقَدْ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَوْ سَتَرَ عَلَى نَفْسِهِ قَالَ فَأَتْبَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ فَقَالَ رُدُّوهُ عَلَيَّ فَرَدُّوهُ عَلَيْهِ فَقَرَأَ عَلَيْهِ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ إِلَى الذَّاكِرِينَ فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَلَهُ وَحْدَهُ أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَقَالَ بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! ﷺ مجھے باغ میں ایک عورت مل گئی، میں نے اسے اپنی طرف گھسیٹ کر اپنے سینے سے لگالیا اور اسے بوسہ دے دیا اور خلوت کے علاوہ سب ہی کچھ کیا؟ نبی ﷺ کچھ دیر خاموش رہے، وہ آدمی چلا گیا، حضرت عمر ؓ کہنے لگے کہ اگر یہ اپنا پردہ رکھتا تو اللہ نے اس پر اپنا پردہ رکھا ہی تھا، نبی ﷺ نے نگاہیں دوڑا کر اسے دیکھا اور فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ چناچہ لوگ اسے بلا لائے، نبی ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں " حضرت معاذ بن جبل ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے؟ فرمایا نہیں، بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہوجائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top