مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 4215
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَبِي حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ قَالَ اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ وَالْأَشْعَثُ فَقَالَ ذَا بِعَشَرَةٍ وَقَالَ ذَا بِعِشْرِينَ قَالَ اجْعَلْ بَيْنِي وَبَيْنَكَ رَجُلًا قَالَ أَنْتَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِكَ قَالَ أَقْضِي بِمَا قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَمْ تَكُنْ بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ أَوْ يَتَرَادَّانِ الْبَيْعَ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی مرویات
قاسم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی چیز کی قیمت میں حضرت ابن مسعود ؓ اور حضرت اشعث ؓ کا جھگڑا ہوگیا، ایک صاحب دس بتاتے تھے اور دوسرے بیس، حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا اپنے اور میرے درمیان کسی کو ثالث مقرر کرلو، انہوں نے کہا کہ میں آپ ہی کو ثالث مقرر کرتا ہوں، حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا پھر میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کے درمیان اختلاف ہوجائے، گواہ کسی کے پاس نہ ہوں تو بائع (بچنے والا) کی بات کا اعتبار ہوگا یا وہ دونوں نئے سرے سے بیع کرلیں۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا کی خواتین میں یہی عورتیں کافی ہیں، حضرت مریم بنت عمران ؓ، حضرت آسیہ ؓ فرعون کی زوجہ، حضرت خدیجہ بنت خویلد ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ۔
Top