حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مرویات
حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ دور نبوت میں مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے کھڑے ہو کر گفتگو کی پھر وہ دونوں بیٹھ گئے ( اور خطیب رسول حضرت ثابت بن قیس ؓ کھڑے ہوئے اور گفتگو کر کے بیٹھ گئے) لوگوں کو ان کی گفتگو پر بڑا تعجب ہوا تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر فرمایا لوگو! اپنی بات عام الفاظ میں کہہ دیا کرو، کیونکہ کلام کے ٹکڑے کرنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔