مسند امام احمد - حضرت ابوشریح خزاعی کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15783
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ يُونُسَ يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَزِيدَ أَحَدِ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيَّ ثُمَّ الْكَعْبِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ يَوْمَ الْفَتْحِ فِي قِتَالِ بَنِي بَكْرٍ حَتَّى أَصَبْنَا مِنْهُمْ ثَأْرَنَا وَهُوَ بِمَكَّةَ ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَفْعِ السَّيْفِ فَلَقِيَ رَهْطٌ مِنَّا الْغَدَ رَجُلًا مِنْ هُذَيْلٍ فِي الْحَرَمِ يَؤُمُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُسْلِمَ وَكَانَ قَدْ وَتَرَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانُوا يَطْلُبُونَهُ فَقَتَلُوهُ وَبَادَرُوا أَنْ يَخْلُصَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْمَنَ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ غَضَبًا أَشَدَّ مِنْهُ فَسَعَيْنَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ نَسْتَشْفِعُهُمْ وَخَشِينَا أَنْ نَكُونَ قَدْ هَلَكْنَا فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ وَإِنَّمَا أَحَلَّهَا لِي سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ أَمْسِ وَهِيَ الْيَوْمَ حَرَامٌ كَمَا حَرَّمَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِنَّ أَعْتَى النَّاسِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ قَتَلَ فِيهَا وَرَجُلٌ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ وَرَجُلٌ طَلَبَ بِذَحْلٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَدِيَنَّ هَذَا الرَّجُلَ الَّذِي قَتَلْتُمْ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابوشریح خزاعی کی حدیثیں۔
حضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے ہمیں بنوبکر سے قتال کرنے کی اجازت دیدی چناچہ ہم نے ان سے اپنا انتقام لیا اس وقت نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں ہی تھے پھر آپ نے ہمیں تلوار اٹھالینے کا حکم دیا اگلے دن ہمارے ایک گروہ کو حرم شریف میں بنوہذیل کا ایک آدمی ملا جو نبی ﷺ کو سلام کرنے کے ارادے سے جارہا تھا اس نے زمانہ جاہلیت میں انہیں بہت نقصان پہنچایا تھا اور وہ اس کی تلاش میں تھے اس لئے انہوں نے قبل اس کے وہ نبی ﷺ کے پاس جاتا اور اپنے لئے پروانہ امن حاصل کرتا اسے قتل کردیا۔ نبی ﷺ کو اس واقعہ کے اطلاع ملی تو آپ انتہائی ناراض ہوئے واللہ میں نے نبی ﷺ کو اس سے زیادہ غصے کی حالت میں کبھی نہیں دیکھا ہم لوگ جلدی سے حضرت ابوبکر عمرو اور علی کے پاس گئے تاکہ ان سے سفارش کی درخواست کریں اور ہم اپنی ہلاکت کے خوف سے لرز رہے تھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کی جو اس کے شایان شان ہو بیان فرمائی امابعد کہہ کر فرمایا کہ مکہ مکرمہ کو اللہ نے ہی حرم قرار دیا ہے انسانوں نے نہیں میرے لئے بھی کل کے دن صرف کچھ دیر کے لئے اس میں قتال کو حلال کیا گیا تھا اور اب وہ اسی طرح قابل احترام ہے جیسے ابتداء میں اللہ نے اسے حرم قرار دیا تھا اور اللہ کے نزدیک تمام لوگوں میں سب سے زیادہ سرکش تین طرح کے لوگ ہیں۔ ١۔ حرم میں کسی کو قتل کرنے والا۔ ٢۔ اپنے قاتل کے علاوہ کسی اور کو قتل کرنے والا۔ ٣۔ زمانہ جاہلیت کے خون کا قصاص لینے والا۔ اور واللہ میں اس شخص کی دیت ضرور ادا کروں گا جسے تم نے قتل کیا ہے چناچہ نبی ﷺ نے اس کی دیت ادا کردی۔
Top