مسند امام احمد - حضرت ابوشریح خزاعی کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 15784
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ لَمَّا بَعَثَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ إِلَى مَكَّةَ بَعْثَهُ يَغْزُو ابْنَ الزُّبَيْرِ أَتَاهُ أَبُو شُرَيْحٍ فَكَلَّمَهُ وَأَخْبَرَهُ بِمَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى نَادِي قَوْمِهِ فَجَلَسَ فِيهِ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَجَلَسْتُ مَعَهُ فَحَدَّثَ قَوْمَهُ كَمَا حَدَّثَ عَمْرَو بْنَ سَعِيدٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمَّا قَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُلْتُ هَذَا إِنَّا كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ مَكَّةَ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ عَدَتْ خُزَاعَةُ عَلَى رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَقَتَلُوهُ وَهُوَ مُشْرِكٌ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا خَطِيبًا فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهِيَ حَرَامٌ مِنْ حَرَامِ اللَّهِ تَعَالَى إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ فِيهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا لَمْ تَحْلِلْ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ يَكُونُ بَعْدِي وَلَمْ تَحْلِلْ لِي إِلَّا هَذِهِ السَّاعَةَ غَضَبًا عَلَى أَهْلِهَا أَلَا ثُمَّ قَدْ رَجَعَتْ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ أَلَا فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ فَمَنْ قَالَ لَكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَاتَلَ بِهَا فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَحَلَّهَا لِرَسُولِهِ وَلَمْ يُحْلِلْهَا لَكُمْ يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ وَارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ عَنْ الْقَتْلِ فَقَدْ كَثُرَ أَنْ يَقَعَ لَئِنْ قَتَلْتُمْ قَتِيلًا لَأَدِيَنَّهُ فَمَنْ قُتِلَ بَعْدَ مَقَامِي هَذَا فَأَهْلُهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءُوا فَدَمُ قَاتِلِهِ وَإِنْ شَاءُوا فَعَقْلُهُ ثُمَّ وَدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ الَّذِي قَتَلَتْهُ خُزَاعَةُ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ لِأَبِي شُرَيْحٍ انْصَرِفْ أَيُّهَا الشَّيْخُ فَنَحْنُ أَعْلَمُ بِحُرْمَتِهَا مِنْكَ إِنَّهَا لَا تَمْنَعُ سَافِكَ دَمٍ وَلَا خَالِعَ طَاعَةٍ وَلَا مَانِعَ جِزْيَةٍ قَالَ فَقُلْتُ قَدْ كُنْتُ شَاهِدًا وَكُنْتَ غَائِبًا وَقَدْ بَلَّغْتُ وَقَدْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَلِّغَ شَاهِدُنَا غَائِبَنَا وَقَدْ بَلَّغْتُكَ فَأَنْتَ وَشَأْنُكَ
حضرت ابوشریح خزاعی کی حدیثیں۔
ضرت ابوشریح سے مروی ہے کہ جب عمرو بن سعید نے حضرت عبداللہ بن زبیر سے مقابلے کے لئے مکہ کی طرف اپنالشکر روانہ کرنے کا ارادہ کیا تو وہ اس کے پاس گئے اور اس سے بات کی اور اسے نبی ﷺ کے فرمان کے متعلق بتایا پھر اپنی قوم کی مجلس میں آکر بیٹھ گئے میں بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گیا انہوں نے نبی ﷺ کی حدیث اور پھر عمرو بن سعید کا جواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں۔ فتح مکہ کے موقع پر ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے فتح مکہ کے اگلے دن بنوخزاعہ نے بنو ہذیل کے ایک آدمی پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا وہ مقتول مشرک تھا نبی ﷺ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ لوگو اللہ نے جس دن زمین و آسمان کو پیدا فرمایا تھا اسی دن مکہ کو حرم قرار دیا تھا لہذا وہ قیامت تک حرم ہی رہے گا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے کسی آدمی کے لئے اس میں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں ہے یہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا اور میرے لئے بھی صرف اس مختصر وقت کے لئے حلال تھا جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں پر اللہ کا غضب تھا یاد رکھو کہ اب اس کی حرمت لوٹ کر کل کی طرح ہوچکی ہے یادر کھوتم میں سے جو لوگ موجود ہیں وہ غائبین تک پہنچادیں اور جو شخص تم سے یہ کہے کہ نبی ﷺ نے بھی تو مکہ میں قتال کیا تھا تو کہہ دینا کہ اللہ نے نبی ﷺ کے لئے اسے حلال کیا تھا تمہارے لئے نہیں کیا اے گروہ خزاعہ اب قتل سے اپنے ہاتھ اٹھالو کہ بہت ہوچکا ہے اس سے پہلے تم نے جس شخص کو قتل کیا ہے میں اس کی دیت دے دوں گا لیکن اس جگہ پر میرے کھڑے ہونے کے بعد جو شخص کسی کو قتل کرے گا تو مقتول کے ورثا کو دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا۔ یاتوقاتل سے قصاص لے لیں یا پھر دیت لے لیں اس کے بعد نبی ﷺ نے اس آدمی کی دیت ادا کردی جسے بنوخزاعہ نے قتل کردیا تھا۔ یہ حدیث سن کر عمرو بن سعید نے حضرت ابوشریح سے کہا بڑے میاں آپ واپس چلے جائیں ہم اس کی حرمت آپ سے زیادہ جانتے ہیں یہ حرمت کسی خون ریزی کرنے والے اطاعت چھوڑنے والے اور جزیہ روکنے والے کی حفاظت نہیں کرسکتی میں نے اس سے کہا کہ میں اس موقع پر موجود تھا تم غائب تھے اور ہمیں نبی ﷺ نے غائبین تک اسے پہنچانے کا حکم دیا تھا سو میں نے یہ حکم پہنچادیا اب تم جانو اور تمہارا کام جانے۔
Top