مسند امام احمد - حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 6944
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبِي وَأَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا حَرْبٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمَعْنَى قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يَفْدِيَ وَإِمَّا أَنْ يَقْتُلَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبُوا لِي فَقَالَ اكْتُبُوا لَهُ فَقَالَ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ وَمَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ وَمَا يَكْتُبُوا لَهُ قَالَ يَقُولُ اكْتُبُوا لَهُ خُطْبَتَهُ الَّتِي سَمِعَهَا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَيْسَ يُرْوَى فِي كِتَابَةِ الْحَدِيثِ شَيْءٌ أَصَحُّ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ قَالَ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ مَا سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَهُ
حضرت ابوہریرہ ؓ کی مرویات
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ جب اللہ نے نبی کریم ﷺ کے دست مبارک پر مکہ مکرمہ کو فتح کروا دیا تو نبی کریم ﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اللہ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کو دور کیا اور اپنے رسول اور مومنین کو اس پر تسلط عطاء فرمایا میرے لئے بھی اس میں قتال دن کے کچھ حصے میں حلال کیا گیا ہے اس کے بعد یہ قیامت تک کے لئے حرام ہے اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اس کے شکار کو خوفزدہ نہ کیا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز اٹھانا کسی کے لئے حلال نہیں الاّ یہ کہ وہ اس کا اعلان کردے اور جس شخص کا کوئی عزیز مارا گیا ہو اسے دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے جو وہ اپنے حق میں بہتر سمجھے یا تو فدیہ لے لے یا پھر قاتل کو قصاصا قتل کردے۔ یہ خطبہ سن کر یمن کا ایک آدمی کھڑا ہوا جس کا نام ابوشاہ تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے یہ خطبہ لکھ کر عنایت فرما دیجئے نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام ؓ کو حکم دیا کہ یہ خطبہ لکھ کر ابو شاہ کو دے دو اسی اثناء میں حضرت عباس ؓ بھی کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ اذخرنامی گھاس کو مستثنٰی کردیجئے کیونکہ وہ ہماری قبروں اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے چناچہ نبی کریم ﷺ اسے مستثنٰی کردیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام اوزاعی (رح) سے پوچھا کہ ابوشاہ کو لکھ کردے دو سے کیا مراد ہے؟ وہ اسے کیا لکھ کردیتے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ ابوشاہ کو وہ خطبہ لکھ کر دے دو جو انہوں نے سنا ہے۔ نیز امام احمد (رح) کے صاحبزادے عبداللہ فرماتے ہیں کہ کتابت حدیث کی اجازت سے متعلق اس سے زیادہ کوئی صحیح حدیث مروی نہیں کیونکہ نبی کریم ﷺ نے خود صحابہ کرام ؓ کو وہ خطبہ لکھنے کا حکم دیا تھا۔
Top