مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1936
حدیث نمبر: 1936
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ:‏‏‏‏ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا.
حسد
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا چاہیئے، ایک اس آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اس میں سے رات دن (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے، دوسرا اس آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے علم قرآن دیا اور وہ رات دن اس کا حق ادا کرتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ابن مسعود اور ابوہریرہ ؓ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم سے اسی طرح کی حدیث آئی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التوحید ٤٥ (٧٥٢٩)، صحیح مسلم/ صلاة المسافرین ٤٧ (٨١٥)، سنن ابن ماجہ/الزہد ٢٢ (٤٢٠٩) (تحفة الأشراف: ٦٨١٥)، و مسند احمد (٢/٩، ٣٦، ٨٨، ١٣٣، ١٥٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حسد کی دو قسمیں ہیں: حقیقی اور مجازی، حقیقی حسد یہ ہے کہ آدمی دوسرے کے پاس موجود نعمت کے ختم ہوجانے کی تمنا و خواہش کرے، حسد کی یہ قسم بالاتفاق حرام ہے، اس کی حرمت سے متعلق صحیح نصوص وارد ہیں، اسی لیے اس کی حرمت پر امت کا اجماع ہے، حسد کی دوسری قسم رشک ہے، یعنی دوسرے کی نعمت کے خاتمہ کی تمنا کیے بغیر اس نعمت کے مثل نعمت کے حصول کی تمنا کرنا، اس حدیث میں حسد کی یہی دوسری قسم مراد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (897)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1936
Top