سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 11617
حدیث نمبر: 2976
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
سورت بقرہ کے متعلق
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل نفرت وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ جھگڑالو ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المظالم ١٥ (٢٤٥٧)، وتفسیر سورة البقرة ٣٧ (٤٥٢٣)، والأحکام ٣٤ (٧١٨٨)، صحیح مسلم/العلم ٢ (٢٦٦٨)، سنن النسائی/القضاة ٣٤ (٥٤٢٥) (تحفة الأشراف: ١٢٦٤٨)، و مسند احمد (٦/٥٥، ٦٣، ٢٠٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ اشارہ ہے ارشاد باری: «ومن الناس من يعجبک قوله في الحياة الدنيا ويشهد اللہ علی ما في قلبه وهو ألد الخصام» (البقرہ: ٢٠٤ ) کی طرف، یعنی لوگوں میں سے بعض آدمی ایسے بھی ہوتے ہیں کہ دنیاوی زندگی میں ان کی بات آپ کو اچھی لگے گی جب کہ اللہ تعالیٰ کو وہ جو اس کے دل میں ہے گواہ بنا رہا ہوتا ہے، حقیقت میں وہ سخت جھگڑالو ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2976
Top