مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8461
حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنِ الْعَلَاءِ و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنِ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُجْمَعُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَطْلُعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ ثُمَّ يُقَالُ أَلَا تَتَّبِعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ فَيَتَمَثَّلُ لِصَاحِبِ الصَّلِيبِ صَلِيبُهُ وَلِصَاحِبِ الصُّوَرِ صُوَرُهُ وَلِصَاحِبِ النَّارِ نَارُهُ فَيَتَّبِعُونَ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ وَيَبْقَى الْمُسْلِمُونَ فَيَطْلُعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ اللَّهُ رَبُّنَا وَهَذَا مَكَانُنَا حَتَّى نَرَى رَبَّنَا وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ ثُمَّ يَتَوَارَى ثُمَّ يَطْلُعُ فَيَقُولُ أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ اللَّهُ رَبُّنَا وَهَذَا مَكَانُنَا حَتَّى نَرَى رَبَّنَا وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ قَالُوا وَهَلْ نَرَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا قَالَ فَإِنَّكُمْ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ تِلْكَ السَّاعَةَ ثُمَّ يَتَوَارَى ثُمَّ يَطْلُعُ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ أَنَا رَبُّكُمْ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ اتَّبِعُونِي فَيَقُومُ الْمُسْلِمُونَ وَيُوضَعُ الصِّرَاطُ فَهُمْ عَلَيْهِ مِثْلُ جِيَادِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ وَقَوْلُهُمْ عَلَيْهِ سَلِّمْ سَلِّمْ وَيَبْقَى أَهْلُ النَّارِ فَيُطْرَحُ مِنْهُمْ فِيهَا فَوْجٌ فَيُقَالُ هَلْ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ثُمَّ يُطْرَحُ فِيهَا فَوْجٌ فَيُقَالُ هَلْ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى إِذَا أُوعِبُوا فِيهَا وَضَعَ الرَّحْمَنُ عَزَّ وَجَلَّ قَدَمَهُ فِيهَا وَزَوَى بَعْضَهَا إِلَى بَعْضٍ ثُمَّ قَالَتْ قَطْ قَطْ قَطْ وَإِذَا صُيِّرَ أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ أُتِيَ بِالْمَوْتِ مُلَبَّبًا فَيُوقَفُ عَلَى السُّورِ الَّذِي بَيْنَ أَهْلِ النَّارِ وَأَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ يَرْجُونَ الشَّفَاعَةَ فَيُقَالُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ وَلِأَهْلِ النَّارِ تَعْرِفُونَ هَذَا فَيَقُولُونَ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ قَدْ عَرَفْنَاهُ هُوَ الْمَوْتُ الَّذِي وُكِّلَ بِنَا فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ ذَبْحًا عَلَى السُّورِ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ وَقَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ وَأُزْوِيَ بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ ثُمَّ قَالَ قَطْ قَالَتْ قَطْ قَطْ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک ٹیلے پر جمع کیا جائے گا پھر رب العلمین انہیں جھانک کر دیکھے گا پھر اعلان کیا جائے گا کہ ہر قوم ان کے پیچھے چلی جائے جن کی وہ عبادت کرتی تھی چناچہ صلیب کے بچاری کے لئے صلیب تصویروں کے بچاری کے لئے تصویر اور آگ کے پجاری کے لئے آگ کی تمثیل پیش کردی جائے گی اور وہ اپنے معبودوں کے پیچھے چل پڑیں گے اور صرف مسلمان رہ جائیں گے پھر رب العلمین انہیں بھی جھانک کر دیکھے گا اور فرمائے گا تم لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں جا رہے؟ وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں اللہ ہمارا رب ہے اور جب تک ہم اپنے رب کو دیکھ نہیں لیتے یہیں رہیں گے وہ انہیں حکم دے گا اور ثابت قدم رکھے گا (پھر وہ چھپ جائے گا اور دوبارہ ظاہر ہو کری ہی سوال جواب کرے گا) صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے پروردگار کو دیکھ سکیں گے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں چود ہویں رات کا چاند دیکھنے میں کسی قسم کی مشقت ہوتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر اس وقت تمہیں اسے دیکھنے میں بھی کوئی مشقت نہیں ہوگی بہرحال تیسری مرتبہ پوشیدہ ہونے کے بعدجب وہ ظاہر ہوگا تو انہیں اپنی معرفت عطاء فرمادے گا اور انہیں بتادے گا کہ میں ہی تمہارا رب ہوں تم میرے پیچھے آجاؤ چناچہ مسلمان اٹھ کھڑے ہوں گے اور پل صراط قائم کردیا جائے گا اور مسلمان اس پر بہترین گھوڑوں اور عمدہ شہسواروں کی طرح گذرجائیں گے اور کہتے جائیں گے سلم سلم جہنمی رہ جائیں گے اور انہیں فوج در فوج جہنم میں پھینک دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کہ کچھ بھی ہے؟ اس میں ایک اور فوج پھینک دی جائے گی اور پھر یہی سوال جواب ہوں گے حتی کہ رحمان اس میں اپنا قدم رکھ دے گا اور جہنم کے حصے سکڑج ائیں گے اور وہ کہے گی بس بس بس پھر جب جنتی جنت میں چلے جائیں گے اور جہنمی جہنم میں تو موت کو لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی پروردگار! یہ موت ہے پھر اہل جہنم کو پکار کر آواز دی جائے گی وہ اس خوشی سے جھانک کر دیکھیں گے کہ شاید انہیں اس جگہ سے نکلنا نصیب ہوجائے پھر ان سے بھی پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں یہ موت ہے چناچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے اس میں کبھی موت نہ آئے گی۔
Top