مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 8977
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَهُوَ يُصَلِّي فَقَالَ يَا أُبَيُّ فَالْتَفَتَ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ صَلَّى أُبَيٌّ فَخَفَّفَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَعَلَيْكَ قَالَ مَا مَنَعَكَ أَيْ أُبَيُّ إِذْ دَعَوْتُكَ أَنْ تُجِيبَنِي قَالَ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَسْتَ تَجِدُ فِيمَا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنْ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ قَالَ قَالَ بَلَى أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَا أَعُودُ قَالَ أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ تَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَخْرُجَ مِنْ هَذَا الْبَابِ حَتَّى تَعْلَمَهَا قَالَ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي يُحَدِّثُنِي وَأَنَا أَتَبَطَّأُ مَخَافَةَ أَنْ يَبْلُغَ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ الْحَدِيثَ فَلَمَّا أَنْ دَنَوْنَا مِنْ الْبَابِ قُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّورَةُ الَّتِي وَعَدْتَنِي قَالَ فَكَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ أُمَّ الْقُرْآنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلَهَا وَإِنَّهَا لَلسَّبْعُ مِنْ الْمَثَانِي
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ حضرت ابی بن کعب ؓ کی طرف تشریف لے گئے وہ نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم ﷺ نے انہیں ان کا نام لے کر پکارا وہ ایک لمحے کو متوجہ ہوئے لیکن جواب نہیں دیا اور نماز ہلکی کر کے فارغ ہوتے ہی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا السلام علیک ای رسول اللہ نبی کریم ﷺ نے انہیں جواب دے کر فرمایا ابی جب میں تمہیں آواز دی تھی تو تمہیں اس کا جواب دینے سے کس چیز نے روکا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نماز میں تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ " اللہ اور رسول جب تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہاری حیات کا راز پوشیدہ ہے تو ان کی پکار پر لبیک کہا کرو؟ " انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ! کیوں نہیں، میں آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ تمہیں کوئی ایسی سورت سکھا دوں جس کی مثال تورات، زبور، انجیل اور خود قرآن میں بھی نازل نہیں ہوئی؟ میں نے عرض کیا ضرور یارسول اللہ ﷺ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اس دروازے سے نہ نکلنے پاؤ گے کہ اسے سیکھ چکے ہوگے، اس کے بعد نبی کریم ﷺ میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے باتیں کرنے لگے میں اس اندیشے سے کہ کہیں بات مکمل ہونے سے پہلے ہی حضور ﷺ دروازے تک نہ پہنچ جائیں، آہستہ آہستہ چلنے لگا جب ہم لوگ دروازے کے قریب پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی سورت ہے جسے سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نماز میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر سنا دی، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اللہ نے تورات، زبور، انجیل اور خود قرآن میں اس جیسی سورت نازل نہیں فرمائی اور یہی سورت " سبع مثانی " کہلاتی ہے۔
Top