سنن النسائی - - حدیث نمبر 9623
وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنْ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ
صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ
گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو کوئی شخص دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے ایک دوسرے کو دھوکہ مت دو کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت فروخت نہ کرے اور اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کے تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔
Top