مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11283
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ آخِرَ رَجُلَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ النَّارِ يَقُولُ اللَّهُ لِأَحَدِهِمَا يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ رَجَوْتَنِي فَيَقُولُ لَا أَيْ رَبِّ فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّارِ فَهُوَ أَشَدُّ أَهْلِ النَّارِ حَسْرَةً وَيَقُولُ لِلْآخَرِ يَا ابْنَ آدَمَ مَاذَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ أَوْ رَجَوْتَنِي فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أَرْجُوكَ قَالَ فَيَرْفَعُ لَهُ شَجَرَةً فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَقِرَّنِي تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنْ الْأُولَى وَأَغْدَقُ مَاءً فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَقِرَّنِي تَحْتَهَا لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا فَيَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنْ الْأَوَّلَتَيْنِ وَأَغْدَقُ مَاءً فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ هَذِهِ أَقِرَّنِي تَحْتَهَا فَيُدْنِيَهُ مِنْهَا وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلَمْ يَتَمَالَكْ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ الْجَنَّةَ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سَلْ وَتَمَنَّهْ فَيَسْأَلَهُ وَيَتَمَنَّى بِمِقْدَارِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا وَيُلَقِّنُهُ اللَّهُ مَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ فَيَسْأَلُ وَيَتَمَنَّى فَإِذَا فَرَغَ قَالَ لَكَ مَا سَأَلْتَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ حَدِّثْ بِمَا سَمِعْتَ وَأُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْتُ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمی نکلیں گے، ان میں سے ایک سے اللہ فرمائے گا کہ اے بنی آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا نہیں، چناچہ اللہ کے حکم پر اسے دوبارہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور وہ تمام اہل جہنم میں سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوگا، پھر دوسرے سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا جی پروردگار! مجھے امید تھی کہ اگر تو نے مجھے ایک مرتبہ جہنم سے نکالا تو دوبارہ اس میں داخل نہیں کرے گا۔ اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کردے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے بعد حضرت ابوسعید ؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے حضرت ابوسعید ؓ کے مطابق اسے جنت میں داخل کرکے دنیا اور اس سے ایک گنا مزید دیا جائے گا اور حضرت ابوہریرہ ؓ کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتے رہیں اور میں اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتا رہتا ہوں۔
Top