مسند امام احمد - حضرت ابوسعید خدری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11341
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَبَّابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخدْرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ بَيْنَمَا هُوَ لَيْلَةً يَقْرَأُ فِي مِرْبَدِهِ إِذْ جَالَتْ فَرَسُهُ فَقَرَأَ ثُمَّ جَالَتْ أُخْرَى فَقَرَأَ ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا فَقَالَ أُسَيْدٌ فَخَشِيتُ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَهُ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فَوْقَ رَأْسِي فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا قَالَ فَغَدَوْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيْنَمَا أَنَا الْبَارِحَةَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ أَقْرَأُ فِي مِرْبَدِي إِذْ جَالَتْ فَرَسِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ قَالَ فَقَرَأْتُ ثُمَّ جَالَتْ أَيْضًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ فَقَرَأْتُ ثُمَّ جَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ ابْنَ حُضَيْرٍ قَالَ فَانْصَرَفْتُ وَكَانَ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا فَخَشِيتُ أَنْ تَطَأَهُ فَرَأَيْتُ مِثْلَ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ السُّرُجِ عَرَجَتْ فِي الْجَوِّ حَتَّى مَا أَرَاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ كَانَتْ تَسْتَمِعُ لَكَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ رَآهَا النَّاسُ لَا تَسْتَتِرُ مِنْهُمْ
حضرت ابوسعید خدری ؓ کی مرویات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسید بن حضیر ؓ رات کے وقت اپنے اونٹوں کے باڑے میں قرآن کریم پڑھ رہے تھے کہ اچانک ان کا گھوڑا بدکنے لگا، وہ جوں جوں پڑھتے جاتے، وہ مزید بدکتا جاتا، حضرت اسید ؓ کہتے ہیں کہ مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں وہ میرے بیٹے یحییٰ کو ہی نہ روند ڈالے، چناچہ میں اس کی طرف گیا، اچانک مجھے اپنے سر کے اوپر ایک سائبان سا محسوس ہوا جس میں چراغ جیسی چیزیں تھیں، وہ آسمان کی طرف بلند ہوا حتیٰ کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ اگلے دن میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! آج رات میں اپنے باڑے میں قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا بدکنے لگا، نبی ﷺ نے فرمایا ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے، انہوں نے عرض کیا کہ میں پڑھتا رہا لیکن اس کے بدکنے میں اور اضافہ ہوگیا، تین مرتبہ نبی ﷺ نے یہی فرمایا: آخر میں انہوں نے عرض کیا کہ چونکہ یحییٰ اس کے قریب تھا اس لئے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ اسے نہ روند ڈالے، چناچہ میں اس کے پاس چلا گیا، میں نے اس وقت ایک سائبان دیکھا جس میں چراغ جیسی چیزیں تھیں، وہ سائبان آسمان کی طرف بلند ہوا یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا وہ فرشتے تھے جو تمہاری تلاوت سن رہے تھے، اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح کو لوگ انہیں دیکھ لیتے اور کوئی چیز ان سے چھپ نہ سکتی۔
Top