مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 11823
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَيُونُسُ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنْ النَّارِ فَقَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا فِي الْجَنَّةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ رَوْحٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ قَتَادَةُ فَذَكَرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وَيُمْلَأُ عَلَيْهِ خُضْرًا إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَهُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً فَيَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ يَضِيقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب انسان کو دفن کر کے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں، تو ایک فرشتہ " جس کے ہاتھ میں گرز ہوتا ہے " آکر اسے بٹھا دیتا ہے اور اس سے نبی ﷺ کے متعلق پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو؟ اگر وہ مؤمن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، یہ سن کر فرشتہ کہتا ہے کہ تم نے سچ کہا، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ اٹھ کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے تو فرشتہ اسے سکون سے رہنے کی تلقین کرتا ہے اور اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر اسے جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ اگر تم اپنے رب پر ایمان لائے ہوتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم نے اس کے ساتھ کفر کیا، اس لئے اللہ نے تمہارا ٹھکانہ یہاں سے بدل دیا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور سے ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، بعض راوی یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔
Top