مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12001
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ فِيمَا سَلَفَ مِنْ النَّاسِ انْطَلَقُوا يَرْتَادُونَ لِأَهْلِهِمْ فَأَخَذَتْهُمْ السَّمَاءُ فَدَخَلُوا غَارًا فَسَقَطَ عَلَيْهِمْ حَجَرٌ مُتَجَافٍ حَتَّى مَا يَرَوْنَ مِنْهُ حُصَاصَةً فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ قَدْ وَقَعَ الْحَجَرُ وَعَفَا الْأَثَرُ وَلَا يَعْلَمُ بِمَكَانِكُمْ إِلَّا اللَّهُ فَادْعُوا اللَّهَ بِأَوْثَقِ أَعْمَالِكُمْ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِي وَالِدَانِ فَكُنْتُ أَحْلِبُ لَهُمَا فِي إِنَائِهِمَا فَآتِيهُمَا فَإِذَا وَجَدْتُهُمَا رَاقِدَيْنِ قُمْتُ عَلَى رُءُوسِهِمَا كَرَاهِيَةَ أَنْ أَرُدَّ سِنَتَهُمَا فِي رُءُوسِهِمَا حَتَّى يَسْتَيْقِظَا مَتَى اسْتَيْقَظَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ رَجَاءَ رَحْمَتِكَ وَمَخَافَةَ عَذَابِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَزَالَ ثُلُثُ الْحَجَرِ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا عَلَى عَمَلٍ يَعْمَلُهُ فَأَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ وَأَنَا غَضْبَانُ فَزَبَرْتُهُ فَانْطَلَقَ فَتَرَكَ أَجْرَهُ ذَلِكَ فَجَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ حَتَّى كَانَ مِنْهُ كُلُّ الْمَالِ فَأَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ فَدَفَعْتُ إِلَيْهِ ذَلِكَ كُلَّهُ وَلَوْ شِئْتُ لَمْ أُعْطِهِ إِلَّا أَجْرَهُ الْأَوَّلَ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ رَجَاءَ رَحْمَتِكَ وَمَخَافَةَ عَذَابِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا قَالَ فَزَالَ ثُلُثَا الْحَجَرِ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ أَعْجَبَتْهُ امْرَأَةٌ فَجَعَلَ لَهَا جُعْلًا فَلَمَّا قَدَرَ عَلَيْهَا وَقَرَّ لَهَا نَفْسَهَا وَسَلَّمَ لَهَا جُعْلَهَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ رَجَاءَ رَحْمَتِكَ وَمَخَافَةَ عَذَابِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَزَالَ الْحَجَرُ وَخَرَجُوا مَعَانِيقَ يَتَمَاشَوْنَ قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ عَبْد اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ انْطَلَقُوا فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ أَبِي وَلَمْ يَرْفَعْهُ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا گز شتہ زمانہ میں تین آدمی جا رہے تھے راستہ میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے، اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا، یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے پتھر آگرا، نشانات قدم مٹ گئے اور یہاں تمہاری موجودگی کا اللہ کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے، لہذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کر کے اللہ سے دعا کرے۔ ایک شخص کہنے لگا الٰہی! تو واقف ہے کہ مسرے والدین بہت بوڑھے تھے، میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوھ کر) دیا کرتا تھا، ایک روز مجھے (جنگل سے آنے میں) دیر ہوگئی، جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میرے بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلا رہے تھے، لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا ( اس لئے بڑا حیران ہوا) نہ تو ان کو بیدار کرنا مناسب معلوم ہوا نہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ ( نہ کھانے سے) کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی ( آنکھ کھلنے کے) انتظار میں ( کھڑا) رہا، الٰہی! اگر تیری دانست میں میرا یہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرما دے، پتھر ایک تہائی کے قریب کھل گیا۔ دوسرا شخص بولا، الٰہی! تو واقف ہے کہ میرے پاس ایک مزدور نے آٹھ سیر چاول مزدوری پر کام کیا تھا لیکن کام کرنے کے بعد وہ مزدوری چھوڑ کر چلا گیا میں نے وہ ( پیمانہ بھر) چاول لے کر بو دیئے، نتیجہ یہ ہوا کہ اسی کے حاصل سے میں نے گائے بیل خریدے، کچھ دنوں کے بعد وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا، وہ کہنے لگا میرے تو تیرے ذمہ ایک پیمانہ بھر چاول ہیں، میں نے جواب دیا یہ گائے بیل لے جا، یہ انہی چاولوں کے ذریعہ سے حاصل ہوئے ہیں، الٰہی! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرما دے، چناچہ اس کی دعا کی برکت سے پتھر دو تہائی کے قریب کھل گیا۔ تیسرا شخص بولا الٰہی! تو واقف ہے کہ ایک عورت تھی جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی، جب اس نے اپنے نفس کو میرے قبضے میں دے دیا، میں فوراً اٹھ کھڑا ہوا اور سو دینار پھی چھوڑ دیئے، الٰہی! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کر دے چناچہ وہ پتھر ہٹ گیا اور وہ باہر نکل کر چلنے پھر نے لگے۔ گذشتہ حدیث اس دوسرے سند سے بھی مروی ہے۔
Top