مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12071
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَبُو غَالِبٍ الْبَاهِلِيُّ شَهِدَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ فَقَالَ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ الْعَدَوِيُّ يَا أَبَا حَمْزَةَ سِنُّ أَيِّ الرِّجَالِ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بُعِثَ قَالَ ابْنَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ ثُمَّ كَانَ مَاذَا قَالَ كَانَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ فَتَمَّتْ لَهُ سِتُّونَ سَنَةً ثُمَّ قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ قَالَ سِنُّ أَيِّ الرِّجَالِ هُوَ يَوْمَئِذٍ قَالَ كَأَشَبِّ الرِّجَالِ وَأَحْسَنِهِ وَأَجْمَلِهِ وَأَلْحَمِهِ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَلْ غَزَوْتَ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ غَزَوْتُ مَعَهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَخَرَجَ الْمُشْرِكُونَ بِكَثْرَةٍ فَحَمَلُوا عَلَيْنَا حَتَّى رَأَيْنَا خَيْلَنَا وَرَاءَ ظُهُورِنَا وَفِي الْمُشْرِكِينَ رَجُلٌ يَحْمِلُ عَلَيْنَا فَيَدُقُّنَا وَيُحَطِّمُنَا فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَوَلَّوْا فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَى الْفَتْحَ فَجَعَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاءُ بِهِمْ أُسَارَى رَجُلًا رَجُلًا فَيُبَايِعُونَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَلَيَّ نَذْرًا لَئِنْ جِيءَ بِالرَّجُلِ الَّذِي كَانَ مُنْذُ الْيَوْمِ يُحَطِّمُنَا لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ قَالَ فَسَكَتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِيءَ بِالرَّجُلِ فَلَمَّا رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُبْتُ إِلَى اللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُبْتُ إِلَى اللَّهِ فَأَمْسَكَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُبَايِعْهُ لِيُوفِيَ الْآخَرُ نَذْرَهُ قَالَ فَجَعَلَ يَنْظُرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْمُرَهُ بِقَتْلِهِ وَجَعَلَ يَهَابُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَمَّا رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصْنَعُ شَيْئًا يَأْتِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَذْرِي قَالَ لَمْ أُمْسِكْ عَنْهُ مُنْذُ الْيَوْمِ إِلَّا لِتُوفِيَ نَذْرَكَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَلَا أَوْمَضْتَ إِلَيَّ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ أَنْ يُومِضَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ علاء بن زیاد (رح) نے حضرت انس ؓ سے پوچھا اے ابوحمزہ! نبی ﷺ کتنے سال کے تھے جب آپ ﷺ مبعوث ہوئے؟ انہوں نے فرمایا چالیس سال کے، علاء نے پوچھا اس کے بعد کیا ہوا؟ انہوں نے فرمایا کہ دس سال آپ ﷺ مکہ مکرمہ میں رہے، دس سال مدینہ منورہ میں رہے، اس طرح ساٹھ سال پورے ہوگئے، اس کے بعد اللہ نے نبی ﷺ کو اپنے پاس بلالیا، علاء نے پوچھا کہ اس وقت نبی ﷺ کس عمر کے آدمی محسوس ہوتے تھے؟ انہوں نے فرمایا جیسے ایک حسین و جمیل اور بھرے جسم والا نوجوان ہوتا ہے، علاء بن زیاد (رح) نے پھر پوچھا ابوحمزہ! کیا آپ نے حضرت رسول کریم ﷺ کے ساتھ جہاد کیا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں میں آپ ﷺ کے ہمراہ غزوہ حنین میں موجود تھا، مشرکین کثرت سے باہر نکلے اور ہم پر حملہ کردیا، یہاں تک کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کی پشت کے پیچھے دیکھا اور کفار میں ایک شخص تھا جو کہ ہم لوگوں پر حملہ کرتا تھا اور تلوار سے زخمی کردیتا تھا اور مارتا تھا یہ دیکھ کر نبی ﷺ سواری سے اتر پڑے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دے دی اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے، فتح حاصل ہوتے دیکھ کر نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور ایک ایک کر کے اسیران جنگ لائے جانے لگے اور وہ آکر آنحضرت ﷺ سے اسلام پر بیعت کرنے لگے۔ ایک شخص نے جو کہ آپ کے صحابہ کرام ؓ میں سے تھا اس بات کی نذر مانی کہ اگر اس شخص کو قیدی بنا کر لایا گیا جس نے اس دن ہم لوگوں کو زخمی کردیا تھا تو اس کو قتل کردوں گا۔ یہ بات سن کر آنحضرت ﷺ خاموش ہوگئے اور وہ شخص لایا گیا، جب اس شخص نے آپ ﷺ کو دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میں نے اللہ سے توبہ کرلی (یہ سن کر) آپ ﷺ نے بیعت کرنے میں توقف فرمایا اس خیال سے کہ وہ صحابی ؓ اپنی نذر مکمل کرلے (یعنی اس شخص کو جلد از جلد قتل کرڈالے لیکن وہ صحابی اس بات کے انتظار میں تھے کہ آپ اس شخص کو قتل کرنے کا حکم فرمائیں گے تو میں اس شخص کو قتل کروں اور میں اس بات سے ڈرتا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ میں اس شخص کو قتل کردوں اور آپ مجھ سے ناراض ہوجائیں، جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ وہ صحابی کچھ نہیں کر رہے یعنی کسی طریقہ پر اس شخص کو قتل نہیں کرتے تو بالآخر مجبوراً آپ ﷺ نے اس کو بیعت فرمالیا۔ اس پر صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میری نذر کس طریقہ پر مکمل ہوگی؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں اس وقت تک جو رکا رہا اور میں نے اس شخص کو بیعت نہیں کیا تو اس خیال سے کہ تم اپنی نذر مکمل کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے مجھے اشارہ کیوں نہیں کیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا پیغمبر کے لئے آنکھ سے خفیہ اشارہ کرنا مناسب نہیں ہے۔
Top