مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12155
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَلَفٌ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ انْطُلِقَ بِنَا إِلَى الشَّامِ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ وَنَحْنُ أَرْبَعُونَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ لِيَفْرِضَ لَنَا فَلَمَّا رَجَعَ وَكُنَّا بِفَجِّ النَّاقَةِ صَلَّى بِنَا الْعَصْرَ ثُمَّ سَلَّمَ وَدَخَلَ فُسْطَاطَهُ وَقَامَ الْقَوْمُ يُضِيفُونَ إِلَى رَكْعَتَيْهِ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ قَالَ فَقَالَ قَبَّحَ اللَّهُ الْوُجُوهَ فَوَاللَّهِ مَا أَصَابَتْ السُّنَّةَ وَلَا قَبِلَتْ الرُّخْصَةَ فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَقْوَامًا يَتَعَمَّقُونَ فِي الدِّينِ يَمْرُقُونَ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت ابوطلحہ ؓ سے فرمایا اپنے بچوں میں سے کوئی بچہ ہمارے لئے منتخب کرو جو میری خدمت کیا کرے، حضرت ابوطلحہ ؓ مجھے اپنے پیچھے بٹھا کر روانہ ہوئے اور میں نبی ﷺ کا خادم بن گیا، خواہ نبی ﷺ کہیں بھی منزل کرتے میں آپ ﷺ کو کثرت سے یہ کہتے ہوئے سنتا تھا کہ اے اللہ! میری پریشانی، غم، لاچاری، سستی، بخل، بزدلی، قرضوں کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔ میں مستقل نبی ﷺ کا خادم رہا، ایک موقع پر جب ہم خیبر سے واپس آرہے تھے، نبی ﷺ کے ساتھ اس وقت حضرت صفیہ ؓ بھی تھیں جنہیں نبی ﷺ نے منتخب فرمایا تھا تو میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے پیچھے کسی چادر یا عباء سے پردہ کرتے پھر انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیتے، جب ہم مقام صہیاء میں پہنچے تو نبی ﷺ نے حلوہ بنایا اور دستر خوان پر چن دیا، پھر مجھے بھیجا اور میں بہت سے لوگوں کو بلا لایا، ان سب نے وہ حلوہ کھایا، جو دراصل نبی ﷺ کا ولیمہ تھا، پھر نبی ﷺ روانہ ہوئے اور جب احد پہاڑ نظر آیا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، پھر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا اے اللہ! میں اس کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی جگہ کو حرام قرار دیتا ہوں جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا، اے اللہ! ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما۔
Top