مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12503
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ بَلَغَهُ مَقْدَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَتَاهُ فَسَأَلَهُ عَنْ أَشْيَاءَ قَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ أَشْيَاءَ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا نَبِيٌّ قَالَ مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَمَا بَالُ الْوَلَدِ يَنْزِعُ إِلَى أَبِيهِ وَالْوَلَدِ يَنْزِعُ إِلَى أُمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا قَالَ ابْنُ سَلَامٍ فَذَلِكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنْ الْمَلَائِكَةِ قَالَ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُهُمْ مِنْ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ وَأَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ وَأَمَّا الْوَلَدُ فَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ مَاءَ الرَّجُلِ نَزَعَتْ الْوَلَدَ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد حضرت عبداللہ بن سلام ؓ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، نبی ﷺ نے فرمایا پوچھو، انہوں نے کہا کہ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا چیز ہوگی؟ اور بچہ اپنے ماں باپ کے مشابہہ کیسے ہوتا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا ان کا جواب مجھے ابھی ابھی حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے بتایا ہے، عبداللہ کہنے لگے وہ تو فرشتوں میں یہودیوں کا دشمن ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کی سب سے پہلی علامت تو وہ آگ ہوگی جو مشرق سے نکل کر تمام لوگوں کو مغرب میں جمع کرلے گی اور اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا مچھلی کا جگر ہوگا اور بچے کے اپنے ماں باپ کے ساتھ مشابہہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر مرد کا " پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو وہ بچے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے۔
Top