مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12732
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ الضُّبَعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي عُلُوِّ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ إِنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ قَالَ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ سُيُوفَهُمْ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ فَكَانَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي حَائِطَكُمْ هَذَا فَقَالُوا وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ قَالَ وَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ كَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ فِيهِ حَرْثٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ وَبِالْحَرْثِ فَسُوِّيَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ قَالَ فَصَفُّوا النَّخْلَ إِلَى قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً قَالَ وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ ذَلِكَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَانْصُرْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں بنو عمرو بن عوف کے محلے میں پڑاؤ کیا اور وہاں چودہ راتیں مقیم رہے، پھر نبو نجار کے سرداروں کو بلا بھیجا، وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، وہ منظر اب بھی میرے سامنے ہے کہ نبی ﷺ اپنی سواری پر سوار تھے، حضرت صدیق اکبر ؓ ان کے پیچھے تھے اور بنو نجار ان کے ارد گرد تھے، یہاں تک کہ نبی ﷺ حضرت ابوایوب ؓ کے صحن میں پہنچ گئے، ابتداء جہاں بھی نماز کا وقت ہوجاتا، نبی ﷺ وہیں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے، پھر نبی ﷺ نے ایک مسجد تعمیر کرنے کا حکم دے دیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلا کر ان سے فرمایا اے بنو نجار! اپنے اس باغ کی قیمت کا معاملہ میرے ساتھ طے کرلو، وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے، اس وقت وہاں مشرکین کی کچھ قبریں، ویرانہ اور ایک درخت تھا، نبی ﷺ کے حکم پر مشرکین کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا، ویرانہ برابر کردیا گیا اور درخت کو کاٹ دیا گیا، قبلہ مسجد کی جانب درخت لگا دیا اور اس کے دروازوں کے کواڑ پتھر کے بنا دیئے، لوگ نبی ﷺ کو اینٹیں پکڑاتے تھے اور نبی ﷺ فرماتے جا رہے تھے کہ اے اللہ! اصل خیر تو آخرت کی ہے، اے اللہ! انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔
Top