مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 12947
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَتَى أَبُو طَلْحَةَ بِمُدَّيْنِ مِنْ شَعِيرٍ فَأَمَرَ بِهِ فَصُنِعَ طَعَامًا ثُمَّ قَالَ لِي يَا أَنَسُ انْطَلِقْ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَادْعُهُ وَقَدْ تَعْلَمُ مَا عِنْدَنَا قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ عِنْدَهُ فَقُلْتُ إِنَّ أَبَا طَلْحَةَ يَدْعُوكَ إِلَى طَعَامِهِ فَقَامَ وَقَالَ لِلنَّاسِ قُومُوا فَقَامُوا فَجِئْتُ أَمْشِي بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَى أَبِي طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَضَحْتَنَا قُلْتُ إِنِّي لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ فَلَمَّا انْتَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَابِ قَالَ لَهُمْ اقْعُدُوا وَدَخَلَ عَاشِرَ عَشَرَةٍ فَلَمَّا دَخَلَ أُتِيَ بِالطَّعَامِ تَنَاوَلَ فَأَكَلَ وَأَكَلَ مَعَهُ الْقَوْمُ حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ قَالَ لَهُمْ قُومُوا وَلْيَدْخُلْ عَشَرَةٌ مَكَانَكُمْ حَتَّى دَخَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَأَكَلُوا قَالَ قُلْتُ كَمْ كَانُوا قَالَ كَانُوا نَيِّفًا وَثَمَانِينَ قَالَ وَفَضَلَ لِأَهْلِ الْبَيْتِ مَا أَشْبَعَهُمْ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ ؓ دو مد جو لے کر آئے اور کھانا تیار کرنے کے لئے کہا، پھر مجھ سے کہا انس! جا کر نبی ﷺ کو بلا لاؤ اور تمہیں معلوم ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے، میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو آپ ﷺ صحابہ کرام ؓ کے درمیان رونق افروز تھے، میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ ؓ نے آپ کے پاس کھانے کی دعوت دے کر بھیجا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا مجھے اور میرے ساتھیوں کو بھی؟ یہ کہہ کر نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کو لے کر روانہ ہوگئے۔ میں نے جلدی سے گھر پہنچ کر حضرت ابوطلحہ ؓ سے کہا کہ نبی ﷺ تو اپنے ساتھیوں کو بھی لے آئے، یہ سن کر حضرت ابوطلحہ ؓ نے کہا تو نے ہمیں رسوا کردیا، میں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی بات کو رد نہیں کرسکا، نبی ﷺ جب ان کے گھر پہنچے تو فرمایا بیٹھ جاؤ، پھر دس آدمی اندر آئے اور انہوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا، نبی ﷺ ان کے ہمراہ تھے، پھر دس دس کر کے سب لوگوں نے وہ کھانا کھالیا اور خوب سیراب ہو کر سب نے کھایا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ وہ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے بتایا کہ اسی سے کچھ اوپر اور اہل خانہ کے لئے بھی اتنا بچ گیا تھا کہ جس سے وہ سیراب ہوجائیں۔
Top