مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13059
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَيْمُونٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ اذْهَبْ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ لَهُ إِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَغَدَّى عِنْدَنَا فَافْعَلْ قَالَ فَجِئْتُهُ فَبَلَّغْتُهُ فَقَالَ وَمَنْ عِنْدِي قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ انْهَضُوا قَالَ فَجِئْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ وَأَنَا لَدَهِشٌ لِمَنْ أَقْبَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ مَا صَنَعْتَ يَا أَنَسُ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَثَرِ ذَلِكَ قَالَ هَلْ عِنْدَكِ سَمْنٌ قَالَتْ نَعَمْ قَدْ كَانَ مِنْهُ عِنْدِي عُكَّةٌ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ سَمْنٍ قَالَ فَأْتِ بِهَا قَالَتْ فَجِئْتُهُ بِهَا فَفَتَحَ رِبَاطَهَا ثُمَّ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ أَعْظِمْ فِيهَا الْبَرَكَةَ قَالَ فَقَالَ اقْلِبِيهَا فَقَلَبْتُهَا فَعَصَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُسَمِّي قَالَ فَأَخَذْتُ نَقْعَ قِدْرٍ فَأَكَلَ مِنْهَا بِضْعٌ وَثَمَانُونَ رَجُلًا فَفَضَلَ فِيهَا فَضْلٌ فَدَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَقَالَ كُلِي وَأَطْعِمِي جِيرَانَكِ
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم ؓ نے مجھ سے فرمایا کہ نبی ﷺ کے پاس جا کر کہو کہ اگر آپ ہمارے ساتھ کھانا کھانا چاہتے ہیں تو آجائیں، میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر پیغام دیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا آپ کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی؟ میں نے کہہ دیا جی ہاں! نبی ﷺ نے صحابہ ؓ سے فرمایا اٹھو، ادھر میں جلدی سے گھر پہنچا اس وقت میں نبی ﷺ کے ساتھ بہت سے لوگ ہونے کی وجہ سے گھبرایا ہوا تھا، حضرت ام سلیم ؓ نے پوچھا انس! تمہیں کیا ہوا؟ اسی وقت نبی ﷺ بھی گھر میں تشریف لے آئے اور حضرت ام سلیم ؓ سے پوچھا کہ تمہارے پاس گھی ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا اور کہا کہ میرے پاس گھی کا ڈبہ ہے جس میں تھوڑا سا گھی موجود ہے، نبی ﷺ نے فرمایا وہ میرے پاس لے آؤ۔ میں وہ ڈبہ لے کر نبی ﷺ کے پاس آیا، نبی ﷺ نے اس کا ڈھکن کھولا اور بسم اللہ پڑھ کر یہ دعاء کی کہ اے اللہ! اس میں خوب برکت پیدا فرما، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم ؓ سے فرمایا کہ اسے اٹھاؤ، انہوں نے اسے اٹھایا تو نبی ﷺ اس میں سے گھی نچوڑنے لگے اور اس دوران بسم اللہ پڑھتے رہے اور ایک ہنڈیا کے برابر گھی نکل آیا، اس سے اسی سے بھی زائد لوگوں نے کھانا کھالیا لیکن وہ پھر بھی بچ گیا، جو نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم ؓ کے حوالے کردیا اور فرمایا کہ خود بھی کھاؤ اور اپنے پڑوسیوں کو بھی کھلاؤ۔
Top