مسند امام احمد - حضرت انس بن مالک (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 13105
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى أُمَّ حَرَامٍ فَأَتَيْنَاهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ فَقَالَ رُدُّوا هَذَا فِي وِعَائِهِ وَهَذَا فِي سِقَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ قَالَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ تَطَوُّعًا فَأَقَامَ أُمَّ حَرَامٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا وَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ فِيمَا يَحْسَبُ ثَابِتٌ قَالَ فَصَلَّى بِنَا تَطَوُّعًا عَلَى بِسَاطٍ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِنَّ لِي خُوَيْصَّةً خُوَيْدِمُكَ أَنَسٌ ادْعُ اللَّهَ لَهُ فَمَا تَرَكَ يَوْمَئِذٍ خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَلَا الْآخِرَةِ إِلَّا دَعَا لِي بِهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ قَالَ أَنَسٌ فَأَخْبَرَتْنِي ابْنَتِي أَنِّي قَدْ دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِي بِضْعًا وَتِسْعِينَ وَمَا أَصْبَحَ فِي الْأَنْصَارِ رَجُلٌ أَكْثَرَ مِنِّي مَالًا ثُمَّ قَالَ أَنَسٌ يَا ثَابِتُ مَا أَمْلِكُ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ إِلَّا خَاتَمِي
حضرت انس بن مالک ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ حضرت ام حرام ؓ کے یہاں تشریف لائے، ہم نے نبی ﷺ کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی ﷺ اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی ﷺ نے حضرت ام سلیم ؓ اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا وہ کیا ہے؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اسی پر نبی ﷺ نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ چھوڑی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، چناچہ اس کے بعد انصار میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ مالدار نہ تھا، حالانکہ قبل ازیں وہ اپنی انگوٹھی کے علاوہ کسی سونا چاندی کے مالک نہ تھے اور خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بڑی بیٹی امینہ نے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے آنے تک میری نسل میں سے ایک سو بیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں۔
Top